پاکستان
28 ستمبر ، 2014

سندھ میں انتظامی یونٹ کے قیام پر منفی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، گلفراز خٹک

کراچی.......متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے رکن گلفراز خان خٹک نے کہا ہے کہ سندھ میں انتظامی یونٹ کے قیام پر نام نہاد قوم پرستوںاور جماعتوں کی جانب سے حقائق کے برخلاف منفی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے اور جائز حقوق کے حصول کی بات کو ملک دشمنی اور غداری قرار دیکر نفرتیں اور دوریاں پیدا کرنے کا گھنائونا عمل کیاجارہا ہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے ایم کیوایم ہزارہ آرگنائزنگ کمیٹی کے زیر اہتمام صمدانی ٹائون ، مانسہری کالونی ، یوسی 5لانڈھی ٹائون میں منعقد کئے گئے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ایم کیوایم ہزارہ آرگنائزنگ کمیٹی کے انچارج شکیل عباسی ، جوائنٹ انچارج و رکن سندھ اسمبلی وقار حسین شاہ ، اراکین شاہد شیر دل ، شفیق کیانی ، احمد خان اور عابد جعفری بھی موجود تھے ۔ گلفراز خان خٹک نے کہاکہ الطاف حسین جب جب مہاجروں کے حقوق کیلئے جائز بات کرتے ہیں یا تجویز پیش کرتے ہیں تو اسے لسانیت اور صوبائی عصبیت کا نام دیکر نام نہاد قوم پرست اور سیاسی و مذہبی جماعتیں جس طرح سے مسترد کرتی آئی ہیں وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ جماعتیں اور ان کے رہنما صرف اپنے اور اپنے خاندان کے مفادات کی تکمیل کرتے ہیں اور یہ سندھ میں ایجنٹ کا کردار ادا ہی نہیں بلکہ بحیثیت ایجنٹ کام کررہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ قائد تحریک الطاف حسین نے ملک بھر سمیت سندھ میں صوبوں کے قیام کی جو تجویز پیش کی ہے وہ باشعور ، سیاسی اور جمہوریت پر یقین رکھنے والے عوام کیلئے خوش آئند ہے اور ان کیلئے نوشتہ دیوار ہے جوصوبوں کے قیام کی تجویز کو مسترد کرکے اور اس پر منفی واویلا کرکے جاگیردارانہ ، وڈیرانہ اور سردارانہ نظام کی جڑیں مضبوط کرتے آئے ہیں۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیوایم ہزار آگنائزنگ کمیٹی کے انچارج شکیل عباسی نے کہا کہ ایم کیوایم میں شامل مختلف اکائیاں ایک اور متحد ہیں اورالطاف حسین کے ہر جائز اقدام کی حمایت میں ان کے ساتھ ہیں ۔ حق پرست رکن سندھ اسمبلی سید وقار حسین شاہ نے اجتماع کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتظامی یونٹس کے قیام پر جو عناصر آج دھمکیوں اور خون خرابے کی بات کررہے ہیں وہ بزدل ہیں اور عوام کے جائز حقوق پر قابض رہنا چاہتے ہیں لیکن الطاف حسین کی قیادت میں ایم کیوایم اور اس کے کارکنان و عوام ایسی دھمکیاں دینے والوں سے نمٹنا اچھی طرح سے جانتے ہیں بہتر یہی ہے کہ نام نہاد قوم پرست حقائق اور دلیل سے بات کریں اورایسے جذبات نہ بھڑکائیں اور الفاظ استعمال نہ کریں جو سندھ کی تقسیم کا باعث بنیں ۔

مزید خبریں :