Time 01 مارچ ، 2025
سائنس و ٹیکنالوجی

اے آئی سے تیار بچوں کے جنسی استحصال کی تصاویر فروخت کرنیوالے درجنوں افراد گرفتار

اے آئی سے تیار بچوں کے جنسی استحصال کی تصاویر فروخت کرنیوالے  درجنوں افراد گرفتار
عالمی سطح پر گرفتار کیے گئے 25 مشتبہ افراد میں سے زیادہ ترکا تعلق جرائم پیشہ گروہوں سے ہے/فوٹوفائل

آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کی مدد سے تیار کی گئی بچوں کے جنسی استحصال کی تصاویر  فروخت کرنیوالے درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی سطح پر  گرفتار کیے گئے 25 مشتبہ افراد میں سے زیادہ ترکا  تعلق جرائم پیشہ  گروہوں  سے ہے جنہیں رواں ہفتے مختلف کارروائیوں کے دوران گرفتار کیا گیا ہے۔

ڈنمارک  کی سربراہی میں کی جانے والی تحقیقات کو آپریشن کمبرلینڈ کا نام دیا گیا ہے جس کیلئے یوکے فورسز سے میٹروپولیٹن پولیس، کینٹ پولیس، ویسٹ مرسیا پولیس، نارتھمپٹن ​​شائر پولیس، ایسیکس پولیس، پولیس اسکاٹ لینڈ، ہرٹ فورڈ شائر کانسٹیبلری اور لنکن شائر پولیس شامل ہوئیں  جب کہ آپریشن میں  آسٹریلیا، آسٹریا، بیلجیئم، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، اسپین اور نیوزی لینڈ کو شامل کیا گیا۔

کارروائی کے دوران  19 ممالک میں 273 مشتبہ افراد کی نشاندہی کی گئی تھی، 33 گھروں کی تلاشی لی گئی  اور 173 اشیاء ضبط کی گئیں جب کہ  25افراد کو گرفتار کیا گیا  اور آنے والے  دنوں میں مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق مرکزی ملزم دانش ڈنمارک کا شہری ہے جسے نومبر میں گرفتار کیا گیا تھا جب کہ ملزم  ایک آن لائن پلیٹ فارم چلاتا تھا، جہاں اے آئی سے تیار کردہ بچوں کے جنسی استحصال کی تصاویر فروخت کی جاتی ہیں، صارفین ان تصاویر کیلئے پلیٹ فارم کو ادائیگی کرتے تھے۔

دوسری جانب یوروپول کی جانب سے جاری  بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’ اے آئی  سے تیار کردہ بچوں کے  جنسی مواد( AI-generated child sexual abuse material )  کا ماڈل بڑے پیمانے پر دستیاب ہے اور تیزی سے تیار ہو رہا ہے ، یہ  مواد حقیقی مواد سے مشابہت رکھتا ہے جس کی وجہ سے مصنوعی طور پر تیار کردہ مواد کی شناخت مشکل ہوجاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ  اعلیٰ حکام کو متاثرین کی شناخت میں بڑے  چیلنجز کا سامنا ہے‘۔

مزید خبریں :