29 ستمبر ، 2014
لندن.......متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ سانحہ 30ستمبر حیدرآباد اور سانحہ یکم اکتوبر کراچی 1988ء مہاجروں پر ہونے والے ظلم و ستم کا ایک ایسا سانحہ ہے جس پر بد قسمتی سے پاکستان کے دانشوروں ، قلمکاروں ، ادیبوں اور اہل علم طبقہ نے خاموشی اختیار کررکھی ہے اور مہاجروں کے ساتھ رونما ہونے والے دیگر سانحات کی طرح سانحہ حیدرآباد 30ستمبراور سانحہ کراچی یکم اکتوبر کو آج26برس گزرجانے کے باوجود ان کی خاموشی معنی خیز ہے ۔سانحہ 30ستمبر حیدرآباد اور یکم اکتوبر کراچی 1988ء کی 26ویں برسی کے موقع پر اپنے خصوصی بیان میں انہوں نے کہاکہ سانحہ 30ستمبر اور یکم اکتوبر 1988ء اس لئے کرایا گیا تاکہ سندھ کے مستقبل باشندوں کو متحد ہونے سے روکا جاسکا اور سندھ کے مستقل باشندوں کے اتحاد کو ناکام بنانے کیلئے منظم منصوبے اور سازش کے تحت معصوم اور بے گناہ خواتین، بچوں ،نوجوانوں اور بزرگوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی اور انہیں فائرنگ کرکے بیدردی سے قتل کردیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کی حق پرستانہ تحریک باطل اور ظالم قوتوں کے انگنت مظالم کواس لئے برادشت کرچکی ہے کہ حق پرستی کی تحریک میں شامل حق پرست شہداء کا لہو اس کی آبیاری کررہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ 30ستمبر اور یکم اکتوبر کراچی 1988ء کے سانحات میں ملوث سازشی عناصر اور سفاک دہشت گرد ابھی تک قانون کی گرفت سے محفوظ ہیںلیکن بعض دانشور اور اہل قلم حضرات چھوٹے سانحات کا ذکر تو بڑھ چڑھ کر تے ہیں لیکن مہاجروں کے ساتھ رونما ہونے والے کسی بھی سانحہ کی برسی کے موقع پر ان کی خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ تعصب اور عصبیت کا زہر اپنے اندر رکھتے ہیں ۔الطاف حسین نے سانحہ30ستمبر اور یکم اکتوبر 1988ء کے شہداء کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ حق پرست شہداء کی لازوال قربانیاںرنگ لائیں گی اور تحریک ضرور اپنی منزل پر پہنچے گی ۔ دریں اثنا متحد ہ قومی موومنٹ کے زیر اہتمام سانحہ 30ستمبر 1988ء اور یکم اکتوبر سانحہ کرا چی کے شہداء کی 26ویں برسی کے موقع پر منگل کے روز شام 4بجے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے کراچی ، حیدر آباد ، اندرون سندھ کے مختلف شہروںسمیت پنجاب ، بلوچستان ، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر سمیت ملک بھر میں فاتحہ خوانی و قرآن خوانی کے اجتماعات منعقد کئے جائیں گے، جس میںشہداء کو زبردست خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ارکان، شہداء کے اہل خانہ، سیکٹر ، یونٹس ، زونز کے کارکنان اور ہمدرد عوام کی بڑی تعداد شرکت کریگی ۔ واضح رہے کہ 30ستمبر1988ء کو مسلح دہشتگردوں نے حیدر آبا د کے مختلف علاقوں میں تقریباً آدھے گھنٹے تک معصوم و بیگناہ شہریوں پر اندھا دھند فائرنگ کرکے 300سے زائد شہریوں کو شہید کر دیا تھا جبکہ پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار اس بر بریت کے دوران شہر سے غائب تھے ،اور اس سانحہ کو 26سال گر جانے کے باوجود واقعے میں ملوث سفاک دہشتگرد عناصر کو قانون کی گرفت میں نہیں لایا گیا ۔