20 اپریل ، 2012
سپریم کورٹ … سپریم کورٹ نے ایفیڈرین کیمیکل کیس میں حکم جاری کیا ہے کہ استغاثہ کے روکے گئے فنڈز بھی بحال کئے جائیں اور اس ماہ کے سیکریٹری انسداد منشیات کے تینوں احکامات منسوخ قرار دیئے ہیں۔ عدالتی حکم کے متن میں کہا گیا ہے تحقیقات میں رکاوٹ ڈالی گئی تاکہ حقیقت تک پنچنے کو روکا جا سکے، اے این ایف کی تحقیقات میں واضح مداخلت کی گئی، اے این ایف کیس کی آزادانہ تحقیقات کی پابند ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں مزید کہا کہ کیس کے استغاثہ پر دباؤ ڈالا جاتا رہا۔ سپریم کورٹ نے اے این ایف کو شیخ رشید سے تعاون کی بھی ہدایت کی۔ اس سے قبل چیف جسٹس افتخارمحمدچودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ایفیڈرین کیمیکل کے زائدمقدار میں کوٹہ کی غیرقانونی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کی، سابق وزیرشیخ رشید احمد نے فریق مقدمہ بننے کی درخواست کی تو عدالت نے انہیں اے این ایف سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔ تحقیقاتی ادارے اے این ایف کی طرف سے مقدمہ میں ملزم بنائے گئے سیکریٹری انسداد منشیات ظفرعباس لک نے اینٹی نارکوٹکس فورس پر باغی اور جھوٹا ہونے کے الزام عائد کئے، انہوں نے کہاکہ اے این ایف کے آفسیرز باغی ہیں، وہ احکامات اور قواعد نہیں مان رہے، وہ جھوٹے ہیں، ہیروئن خود رکھ کر لوگوں کو گرفتار کرلیتے ہیں، کل وزیراعظم کی گاڑی میں ہیروئن رکھوا کر انہیں گرفتار کرلیں گے۔ اس پر جسٹس خلجی عارف نے کہاکہ اسکا مطلب ہے کہ گزشتہ کئی ہزار مقدمات جھوٹے ہیں تو پھر تو ان لوگوں کو ڈسمس کیا جائے ، ٹرائل میں بڑے لوگوں کے بچوں کی بے عزتی آپ کی وجہ سے ہورہی ہے۔ ایک موقع پر سیکریٹری نے اکھڑ رویہ اختیار کیا تو چیف جسٹس نے برہم ہوکر کہاکہ خاموش رہو، تیزی مت دکھاوٴ ، ہم تمہیں جیل بھجوادیں گے، کس نے کہاتھاکہ ڈی جی اے این ایف کا چارج سنبھالتے۔ سیکریٹری نے کہاکہ کل اے این ایف والے مجھے گرفتار کرنے آئے، مجھے تحفظ دیں، میں کہا جاوٴں، اے این ایف نے مقدمہ جھوٹا بنایا، میں استعفی دے دیتا ہوں، یہ تحقیقات سے آگاہ نہیں ، یہ پی ایم ہاوٴس نہیں جاسکتے۔ ڈی جی اے این ایف عہدے سے ہٹائے گئے میجرجنرل سید شکیل بھی عدالت میں تھے ، انہوں نے عدالت کو بتایاکہ فوج کو اے این ایف میں انکے کام جاری رکھنے پر اعتراض نہیں ہے۔