20 اپریل ، 2012
لندن… متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ عوامی نمائندگی رکھنے والی جماعت کے خلاف عصبیت انتہاء کو پہنچادی جائے تو ملک میں طرح طرح کے نعروں کا لگنا قطعی فطری عمل ہوگا۔لندن سے جاری بیان میں الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم ،پاکستان کی واحد جماعت ہے جس کے خلاف عصبیت کی بنیاد پرسب سے زیادہ پروپیگنڈہ کیا گیاتاکہ ملک بھر کے عوام کو ایم کیوایم کے انقلابی پیغام اورحق پرستانہ فکروفلسفہ سے دوررکھا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ہرسال مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی شخصیات سینکڑوں اعزازات دیئے جاتے ہیں لیکن قومی اعزازات کی تقسیم کے معاملے میں بھی ایم کیوایم کے نمائندوں کو عصبیت کا نشانہ بنایا گیا۔ سابق سٹی ناظم کراچی سید مصطفی کمال کو پوری دنیا کے قابل ترین افراد پر مشتمل بورڈ نے دنیا کے تین بہترین میئر میں شامل کیا لیکن یہ عصبیت کی انتہا ء ہے کہ دنیا کے بہترین میئرز کی فہرست میں شامل ہونے اورپوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرنے والے سید مصطفی کمال کا وطن واپسی پر نہ تو حکومت کی جانب سے کوئی استقبال کیا گیا، نہ ہی ان کے اعزاز میں کوئی عصرانہ ، عشائیہ یا استقبالیہ تقریب منعقد کی گئی، پوری دنیا کی جانب سے سید مصطفی کمال کو بہترین میئرز میں شامل کرنے کے باوجود پاکستان میں ہرسال قومی اعزازات پانے والوں کی فہرست تیار کرنے والوں کی آنکھوں پر عصبیت کی عینک لگی رہی اور انہیں پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرنے والے سید مصطفی کمال کا چہرہ نظر نہیں آیا۔الطاف حسین نے کہاکہ چند ایک نشریاتی ادارے اور اینکرپرسن نے سید مصطفی کمال کا انٹرویو لیکر ان کی کارکردگی کو سراہا جس پر میں ایسے تمام غیرمتعصب اینکرپرسن کو اپنا سلام پیش کرتا ہوں لیکن ایم کیوایم سے عصبیت کی بنیاد پر پاکستان کے اکثریتی نشریاتی اداروں نے بطور حسن کارکردگی سید مصطفی کمال کو کسی انعام سے نوازنا تو کجا،یادگارکے طور پر اپنے ادارے کا مونوگرام تک دینے کا مستحق بھی نہیں سمجھا۔ چیف جسٹس آف پاکستان اور سپریم کورٹ کے دیگر معززجج صاحبان کی جانب سے سید مصطفی کمال کے ترقیاتی کاموں کی تعریف کی گئی لیکن مصطفی کمال کی تعریف میں دولفظ لکھنے کیلئے بیشتر قلمکاروں کے قلم کی سیاہی خشک پڑ گئی۔ الطاف حسین نے کہاکہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ طویل مدت تک فائز رہنے والے گورنر ہیں، گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباد کی صوبے کیلئے خدمات اور ان کی کارکردگی سے اپنے پرائے سبھی خوش ہیں لیکن گورنرسندھ کو بھی تاحال تمام تر قومی اعزازات سے محروم رکھا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اسی طرح 1997ء میں سندھ کی صوبائی اسمبلی میں ایم کیوایم نے اکثریت حاصل کی لیکن جب وزیراعلیٰ سندھ بنانے کا معاملہ آیا تو طرح طرح کے حیلے بہانے بناکر ایم کیوایم کا وزیراعلیٰ قبو ل کرنے سے انکار کیا گیا اس عمل کو کھلی عصبیت نہ کہا جائے تو پھراور کیا کہاجائے گا؟انہوں نے کہاکہ جب عصبیت کا معاملہ اپنی حدوں کو چھو جائے توملک میں طرح طرح کے نعرے اور صدائیں بلند نہ ہونگیں توپھر اور کیا ہوگا؟