23 اکتوبر ، 2014
کراچی......متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے کہاکہ آج پاکستان جس دہشت گردی اورمذہبی انتہاپسندی کے خلاف جنگ کررہاہے وہ کسی اورکی نہیں بلکہ ہمارے ملک کی ماضی کی اسٹیبلشمنٹ اوراداروں کی پیداکردہ ہے ، اس دہشت گردی کی وجہ سے دنیامیں کوئی اورملک تودورکی بات ہے کوئی مسلم ملک اس مشکل وقت میں پاکستان کاساتھ دینے کیلئے تیارنہیں ہے ۔انہوں نے یہ بات آج لال قلعہ گراؤنڈعزیزآبادمیں ایم کیوایم کے تحت منعقدکئے جانیوالے علمائے کرام کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ اجتما میں تما م ہی فقہوں اورمسلکوں سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام، مشائخ عظام، آئمہ کرام ، دینی اسکالرز اورمذہبی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افرادنے شرکت کی،الطاف حسین نے کہاکہ فرقہ واریت کوپھیلانے کاعمل صرف مذہبی شخصیات ہی نے انجام نہیں دیابلکہ اس میں بڑا ہاتھ ہمارے ملک کی فوج اورمقدس اداروںکابھی ہے۔امریکہ اورر شیاء کی جنگ میں پاکستان کویہاں کے عوام نے نہیں بلکہ اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ اور فوج کے بااختیار لوگوں نے ملوث کرایا،پالیسی بنائی گئی کہ پروگریسوخیالات والوں کوختم کردیا جائے اور شیعوں کوماراگیااورآج بھی مختلف تحریکوں اورتنظیموں کے نام سے اہل تشیع کمیونٹی کوصفحہ ہستی سے مٹانے کی کوششیں جاری ہیں۔ اس وقت پاکستان کی مسلح افواج شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں مصروف ہیںاوراس جنگ میں مسلح افواج نے جتنی جانی قربانیاں دی ہیں اتنی 1948ء ، 1965ء ، 1971ء اورکارگل کی جنگ میں بھی مجموعی طورپرنہیں دیں۔انھوں نے کہا کہ ہم سب ایک اللہ اورایک رسولؐ کے ماننے والے ہیں اورہمیں چاہیے کہ ہم ایک دوسرے کی جان ومال ، مساجد اور امام بارگاہوں کا احترام کریں۔ قتل و غارتگری کا یہ سلسلہ اس وقت ختم ہوگا جب ہم تمام شیعہ سنی و تمام مکاتب فکر اور تمام ہی مسالک کے افراد مل کر اپنے اختلافات کو بھلادیںا وراتحادکامظاہرہ کریں ۔ ایک پیپر تیار کرکے صدق دل سے اس پر دستخط کریں اور نہ صرف دستخط بلکہ اس پر پورے خلوص نیت سے عمل کریں ۔ الطاف حسین نے کہا کہ لفظ مہاجر ایک اسلامی اصطلاح ہے اور پورا قرآن مہاجر و انصار کے ذکر سے بھرا پڑا ہے ، مگر ایک شخص اس مقدس لفظ کو گالی قرار دیتا ہے ۔یہ قرآن کی توہین ہے، اللہ کے رسول اکرمؐ، صحابہ کرامؓ اوراہل بیت ؓ کی شان میں گستاخی ہے۔ اس عمل پر علمائے کرام نے احتجاج نہیں کیا بلکہ مصلحت پسندی سے کام لیا جو افسوسناک ہے ۔انہوں نے کہاکہ سوئیڈن یاناروے میں کوئی گستاخانہ کارٹون شائع کردے تومذہبی جماعتیں اور علمائے کرام اس پر احتجاج کرتے ہیں لیکن قرآن مجید ، نبی اکرمؐ ، صحابہ کرام ؓ اوراہل بیتؓ کی شان میں گستاخی کے عمل پر سب خاموش ہیں۔ اس موقع پرتمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام نے خورشید شاہ کی جانب سے لفظ مہاجرکوگالی قراردینے کی شدید مذمت کی اوراس بات سے مکمل اتفاق کیاکہ اس عمل پر بھرپور احتجاج کیاجانا چاہئے ۔ الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان اللہ کی امانت ہے، ہمیں اس کی حفاظت کرنی چاہیے اوراس کوامن ومحبت کاگہوارہ بناناچاہیے،انھوں نے تمام علمائے کرام اورذاکرین سے اپیل کی کہ وہ محرم الحرام میں اپنی تقاریر اورخطبات میں ایسے جملے یاالفاظ استعمال نہ کریں جس سے کسی فقہ یامسلک کے ماننے والوں کی دل آزاری ہو، سب کااحترام کریں اورامن ومحبت کوفروغ دیں ۔