23 اکتوبر ، 2014
کوئٹہ...... کوئٹہ میں جمعیت علمائے اسلام کے جلسے کے بعد خود کش حملے میں ایک شخص جاں بحق اور 30 افراد زخمی ہوگئے، بلٹ پروف گاڑی کی وجہ سے مولانا فضل الرحمان محفوظ رہے۔ خود کش حملہ شہر کے وسطی علاقے میکانگی روڈ پر اس وقت ہوا جب جمعیت علمائے اسلام ف بلوچستان کے زیراہتمام مفتی محمود کی یاد میں کانفرنس اختتام پذیر ہوئے چند منٹ ہی گزرے تھے ۔ مولانا فضل الرحمان بلٹ پروف گاڑی پرسوار ہوکر جیسے ہی جلسہ گاہ سے نکل کر قریب میکانگی روڈ پہنچے،اسی وقت خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑالیا۔دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی،بلٹ پروف گاڑی کی وجہ سے مولانا فضل الرحمان تو محفوظ رہے تاہم دھماکے سے ایک شخص جاں بحق اور تیس افراد زخمی ہوگئے۔ دھماکے سے جلسہ کے شرکا اور قریبی علاقوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور جلسہ گاہ کے اندر اور باہر بھگدڑ مچ گئی ،اس صورتحال پر جلسہ گاہ کے دروازے وقتی طور پر بند کردیے گئے۔ آئی جی بلوچستان کا کہنا ہے کہ پولیس اور متعلقہ اداروں کی جانب سے جلسے کی سیکیورٹی کے بھرپورانتظامات کیے گئے تھے، مولانا فضل الرحمان کو انھوں نے اپنے زیراستعمال بلٹ پروف گاڑی بھی فراہم کی تھی،بعد میں خود کش حملے کی جگہ پر میڈیا سے بات چیت میں وزیرداخلہ کا بھی یہی دعویٰ تھا کہ جلسے کی سکیورٹی کےانتظامات بہتر تھے۔ ایک ہی روز ہزار گنجی اور کیرانی روڈ فائرنگ کے دو واقعات میں نو افراد کا قتل اور بعد میں سکیورٹی فورسز کےقافلے پر بم دھماکے کے نتیجے میں دو افراد کی ہلاکت اور 12افراد کا زخمی ہونا اور پھر اسی روز شام کو میکانگی روڈ پر جے یو آئی کی جلسہ گاہ کے باہر خود کش حملے نے صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنےوالے اداروں کی کارکردگی پر ایک بار پھر بڑا سوالیہ نشان مرتب کردیا ہے۔