دنیا
10 نومبر ، 2014

بانیان وطن نے جو خواب دیکھا آج پاکستان ایسا نہیں،طاہر القادری

بانیان وطن نے جو خواب دیکھا آج پاکستان ایسا نہیں،طاہر القادری

ڈیلس ......راجہ زاہد اختر خانزادہ/ نمائندہ خصوصی...... پاکستان عوامی تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ پاکستان کے بانیوں نے جس طرح کا خواب دیکھا تھا اور جیسا پاکستان وہ بنانا چاہتے تھے‘ وہ پاکستان آج نہیں ہے اور جب تک ملک میں رہنے والے عوام اور اوورسیز پاکستانی اس کیلئے اُٹھ کھڑے نہیں ہوتے یہ سسٹم اسی طرح چلتا رہے گا ،وہ ڈیلس عوامی تحریک کی جانب سے منعقدہ پاکستانی کیونٹی کے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے جس کا موضوع ’’تارکین وطن کے جمہوری حقوق‘‘ تھا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں جو حالات پیدا ہو گئے ہیں اس سے ایسا لگتا ہے کہ یزیدیت ایک بار پھر زندہ ہو گئی ہے، انہوں نے کہاکہ عوامی تحریک یا تحریک انصاف نے اسلام آباد میں جو دھرنا دیا وہ اس لئے تھا کہ اسٹیٹ اور آئین نے عوام سے جو وعدے کئے تھے وہ پورے نہیں کئے لہٰذا ضرورت اس اَمر کی ہے کہ اب ازسرنو نظام کو تشکیل دیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں صرف چار صوبے کیوں ہیں؟ انہوں نے کہاکہ میرا خواب ہے کہ پاکستان کا ہر ڈویژن صوبہ بنے۔ انہوں نے کہاکہ اگر پاکستان میں تیس پینتیس مزید صوبے بن جاتے ہیں تو عوام کو اُن کی دہلیز پر انصاف ملنا ممکن ہو جائے گا کیونکہ صوبوں کے قیام کے بعد سپریم کورٹ کے ججز سمیت کئی محکموں میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ نواز حکومت ہو کہ زرداری حکومت‘ دونوں حکومتوں میں قومی اثاثوں کو کوڑیوں کے داموں فروخت کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ نوازشریف نے 40 قومی اداروں کو فروخت کیا اور یہ سب اپنے دوستوں‘ عزیزوں میں فروخت کئے گئے انہوں نے کہاکہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں سونے اور دیگر معدنیات کے اتنے ذخائر موجود ہیں جس کا آپ کو اندازہ نہیں اور اگر یہ وسائل درست طور پر بروئے کار لائے جائیں تو نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک کا نقشہ تبدیل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ہر ایک دوسرے شخص کے حقوق پر ڈاکہ ڈال رہا ہے اس طرح پاکستان میں قیامت برپا کر دی گئی ہے انہوں نے کہاکہ زرداری دور میں سپریم کورٹ نے پاکستان کے 58 اداروں سے متعلق فیصلہ دیا کہ ان میں حکومت کی مرضی سے CEO مقرر نہیں ہوں گے مگر نوازشریف کے آتے ہی ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے سپریم کورٹ کے اس حکم کو ختم کر دیا گیا اور اس وقت ہر ادارے کا سربراہ (ن) لیگ کا رکن ہے۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ اور یورپ میں آئین کی پاسداری اس لئے کی جاتی ہے کہ یہاں کا آئین ہر کسی کو انصاف فراہم کرتا ہے اور اگر کوئی غلطی سے کرپشن کر بھی لے تو وہ پارلیمنٹ کانگریس تو کیا اپنے حلقہ انتخاب میں بھی رہنے کے قابل نہیں رہتا۔ انہوں نے کہاکہ قومی اداروں کی لوٹ سیل کے بعد اب نظریں پاکستان کے معدنی وسائل پر ہیں اور ان سونے کی کانوں کی ڈیل امریکہ‘ برطانیہ اور دبئی میں رولنگ پارٹی کے بیٹے بیٹھ کر کر رہے ہیں۔ اس موقع پر پاکستانی کمیونٹی کے رہنمائوں جن میں سابق میئر پیرس اور سابق صدر پرویز مشرف کے معالج ڈاکٹر ارجمند ہاشمی‘ جان حامد‘ اقبال حسن‘ پرویز ملک‘ ندیم زمان‘ مونا کاظم شاہ‘ جاوید صدیقی‘ شکیل احمد‘ نازیہ خان اور دیگر افراد نے بھی خطاب کیا۔ بعدازاں جنگ/ جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے پیسے لے کر دھرنا ختم کرنے اور سعید رفیق سے ملاقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہاکہ مجھے سعد رفیق کو ملے دو ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور اُس کے بعد میں اُن سے ملا ہی نہیں انہوں نے کہاکہ پیسوں لینے کی باتیں یہ سارا جھوٹ ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ملی بھگت کے الزام کو میں سو فیصدی رد کرتا ہوں اور جو اس طرح کے الزامات لگا رہے ہیں وہ خود اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار ہیں، اگر میرے ساتھ اسٹیبلشمنٹ ملی ہوتی تو پھر صرف 7 روز میں نواز حکومت کا خاتمہ ہو چکا ہوتا۔ڈیلس میں ہونے والے پروگرام میں پرویز مشرف پارٹی کے لوگ انتہائی سرگرم نظر آئے جبکہ تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے افراد بھی ان کے پروگرام میں شریک ہوئے جبکہ اسٹیج پر ان کے ہمراہ سابق صدر پرویز مشرف کے معالج اور پیرس کے سابق میئر ڈاکٹر ارجمند ہاشمی اور پاکستان سوسائٹی آف نارتھ ٹیکساس کے سابق صدر برکت بسریا موجود تھے۔ڈاکٹر طاہر القادری نے ڈیلس میں اپنے منہاج القرآن سینٹر کا بھی دورہ کیا جس میں مقامی آرگنائزر ڈاکٹر منصور نے ان کو منہاج القرآن سینٹر کا معائنہ کرایا جبکہ خواتین نے ان پر زبردست گل پاشی کی۔

مزید خبریں :