18 نومبر ، 2014
کراچی........سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ڈہرکی سے اغواء ہونے والی ہندو لڑکی انجلی کو والدین کے حوالے کرنے اورملزمان کو گرفتار کرنے کی متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی۔ ایوان نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کم عمری کے شادی کے قانون کی خلاف ورزی پر ملزم کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ سندھ اسمبلی میں مسلم لیگ فنکشنل کے نندکمارنے ڈہرکی میں کمسن ہندولڑکی انجلی کے مبینہ اغوا ،جبری شادی اورمذہب کی تبدیلی کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی۔ ارکان نے کہا کہ 12سالہ بچی کے مذہب کی تبدیلی اورجبری شادی افسوسناک ہے۔ اپوزیشن اور حکومتی اقلیتی ارکان نے حکومت سندھ سے ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔ رکن اسمبلی احمد علی پتافی نے کہا کہ اقلیتوں کی مدد کی بجائے ہرسیاسی جماعت اپنی سیاست چمکا رہی ہےمسئلہ حل کرنا ہے تونکاح کرانے والی جماعت کےخلیفہ کو دائرے میں لایا جائے۔ صوبائی وزیر نثارکھوڑو نے کہا کہ واقعے کی آڑمیں حکومت کونشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ رنکل کماری کے واقعے میں ملوث سیاسی رہنما کوبھی پیپلزپارٹی نے ٹکٹ نہیں دیاتھا، سیاست دانوں پرتوتنقید کی جاتی ہے، اس نکاح خواں کا نام کیوں نہیں لیا جاتا جوبرتھ سرٹیفیکیٹ کے بغیرنکاح پڑھا تا ہے۔ نثارکھوڑو نے کہا کہ جوملک اورمذہب کوبدنام کرنے کی سازش کررہے ہیں ان سب کوسزاملنی چاہیے۔ایوان نے قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی بعد میں اجلاس ملتوی کردیا گیا۔