پاکستان
12 دسمبر ، 2014

کراچی‘چہلم حضرت امام حسینؓ کے موقع پر سکیو رٹی کے سخت انتظا ما ت

 کراچی‘چہلم حضرت امام حسینؓ کے موقع پر سکیو رٹی کے سخت انتظا ما ت

کراچی...... چہلم حضرت امام حسینؓ کے موقع پر پولیس رینج، ڈسٹرکٹ، زون کی سطح پر مجالس جلوسوں کی ویڈیو ریکارڈنگ اقدامات کے ساتھ مجالس کے مقامات جلوسوں کے روٹس‘ پارکنگ ایریاز میں کڑی نگرانی سمیت ممکنہ حساس علاقوں میں پولیس گشت‘ اسنیپ چیکنگ‘ پکٹنگ اور انٹیلی جینس کلیکشن وشیئرنگ کی بدولت جرائم پیشہ عناصر کے خلاف چھاپہ مار کارروائیوں کو مربوط اور موثر بنایا جارہا ہے۔ یہ بات آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کو چہلم سیکورٹی پلان پر مشتمل پولیس رپورٹ میں بتائی گئی۔ آئی جی سندھ نے ہدایات جاری کیں کہ تمام مجالس کے مقامات اور جلوسوں کی گزرگاہوں پر مسلسل نگرانی کے ساتھ بم ڈسپوزل اسکواڈ سے ٹیکنیکل سوئپنگ‘ اسکیٹنگ اور کلیئرنس کیلئے بھی ہر ممکن اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔ علاوہ ازیں سی پی او میں قائم مرکزی کمانڈ اینڈ کنٹرول روم اور میڈیا مانیٹرنگ سیل پر جملہ امور کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹ کی وصولی اور بعد ازاں تمام ضروری پولیس اقدامات کو بھی انتہائی مربوط اور موثر بنایا جائے۔ انہوں نے تمام ضلعوں کے پولیس افسران‘ ڈویژنل ایس پیز اوز کو مزید ہدایات جاری کیں کہ سکیورٹی فرائض پر مامور افسران وجوانوں کو باقاعدہ بریفنگ کے علاوہ متعلقہ ایس ایچ اوز کو بائی نیم ڈپلائمنٹ کی وقتاً فوقتاً چیکنگ اور علاقوں میں مسلسل موجودگی کا بھی پابند بنایا جائے۔ کراچی پولیس کی رپورٹ کے مطابق سکیورٹی پلان کو مختلف سکیورٹی سیکٹرز میں تقسیم کیا گیا ہے اور ہر ایک سکیورٹی سیکٹر کا نگران ایس پی رینک کے پولیس افسر کو بنایا گیا ہے جبکہ ہر سکیورٹی سیکٹر کو سب سیکٹرز میں تقسیم کرکے ایس ڈی پی اوز کو ذمہ داریاں تفویض کی گئی ہیں جو سکیورٹی اہلکاروں سے مستقل رابطے میں رہیں گے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ چہلم کے موقع پر صوبائی سطح پر کمانڈوز‘ ریزرو/ اینٹی رائٹس پلاٹونز اسپیشل برانچ‘ کرائم برانچ‘ سی آئی ڈی‘ ایس آئی یو/ سی آئی اے اور تھانہ پولسی کی مجموعی تعداد کے علاوہ کراچی کے مرکزی جلوس کی سکیورٹی کیلئے کم وبیش 4800 پولیس اہلکاروں کو خصوصی ذمہ داریاں تفویض کی گئی ہیں جبکہ کراچی کے مرکزی جلوس کے روٹس پر منتخب کردہ 200 سے زائد بلند عمارتوں پر روف ٹاپ ڈپلائمنٹ کے ساتھ نشتر پارک کے اطراف میں واچ ٹاورز سے بھی نگرانی کے عمل کو موثر بنایا جارہا ہے۔ مرکزی جلوس کی گزرگاہ کے دونوں جانب منتخب کردہ بلند عمارتوں کے تہہ خانہ جات تا روف ٹاپ چیکنگ/ اسکیننگ کے عمل کو بھی یقینی بنایا جارہا ہے۔ سکیورٹی منصوبے کے مطابق قیام امن کے لئے متعلقہ ضلعی/ ڈویژنل ایس پیز اور ایس ایچ اوز علماء کرام‘ مذہبی قائدین کے ساتھ مربوط رابطوں کو یقینی بنائیں گے۔ ڈی آئی جی ٹریفک کراچی‘ ٹریفک کی روانی کے ضمن میں ٹریفک پولیس افسران اور اہلکاروں کی ڈپلائمنٹ کے لئے ہر ممکن اقدامات اختیار کریں گے۔ چہلم والے روز کراچی کے تینوں زونز سے برآمد ہونے والے چھوٹے بڑے جلوسوں کی تعداد کم وبیش 70 جبکہ ہونے والی مجالس کی تعداد 290 سے زائد ہے۔ رپورٹ کے مطابق شہر کی 460 سے زائد امام بارگاہوں‘ 4317 سے زائد مساجد جبکہ کم وبیش 1354 مدارس پر سکیورٹی کے غیر معمولی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

مزید خبریں :