پاکستان
12 دسمبر ، 2014

پسے ہوئے طبقوں کی آواز شاعر اور ادیب ظہیر کاشمیری

پسے ہوئے طبقوں کی آواز شاعر اور ادیب ظہیر کاشمیری

لاہور........پسے ہوئے طبقوں کی آواز بننے والے ترقی پسند شاعر اور ادیب ظہیر کاشمیری کی آواز کو خاموش ہوئے آج بیس برس بیت گئے۔ 1919ء میں امرتسر میں آنکھ کھولنے والے دستگیر ظہیر پیرزادہ ادبی دنیا میں ظہیر کاشمیری کے طور پہچانے گئے۔ مارکسزم کے پیروکار بن کراپنی شاعری میں پسے طبقے کی بھرپور ترجمانی کی۔ قیام پاکستان سے قبل ظہیر کاشمیری لاہور آگئے اور فلمی دنیا سے وابستہ ہوئے، کہانیاں لکھیں،کچھ فلموں کی ہدایتکاری بھی کی، مزدوروں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والے شاعر اور انسانی حقوق کے علمبردار ظہیر کاشمیری کے ترقی پسند انہ نظریات نے انجمن ترقی پسند مصنفین پر گہرے نقوش ثبت کیے۔ طبقاتی ناانصافیوں کے خلاف لکھنے اور عملی جدوجہد کرنے والے شاعر ظہیر کاشمیری کی شاعری ان کی وفات کے 20برس بعد بھی محروم طبقات کے لیے ایک حوصلہ اور رہنمائی ہے۔

مزید خبریں :