26 دسمبر ، 2014
پشاور........جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ مرکزی سرکار کو تمام سیاسی جماعتوں نے امن کے قیام کے لئے اعتماد دیا ہے۔ اب نوازشریف اور اسکی ٹیم کا امتحان ہے کہ کہ کس طرح لائحہ عمل بناتے ہیں جبکہ حالات کا تقاضا ہے کہ کہ قبائلی علاقوں کو مشران کے مشورے سے نظام دیا جائے۔پشاورمیں ارمی پبلک اسکول کے سانحے میں میں جاں بحق ہونے والی پرنسپل طاہرہ قاضی کے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگوکر رہے تھے۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں کے اچھے اور برے اثرات پشاور پر مرتب ہو تے ہیں حالات کا تقاضا ہے کہ حکومت قبائلی علاقوں کی اہمیت کا احساس کرے اور قبائلی مشران کے مشورے سے اس سرزمیں بے آئین کو آئین دیا جائے۔ 20 لاکھ سے زیادہ آئی ڈی پیز ہے اور انکو اس حالت میں رہناپاکستان سے زیادتی ہےحکومت انکی باعزت واپسی اور بحالی کے لئے فوری اقدامات کرے ۔سراج الحق کا کہناتھا کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد بعض قوتین مساجد اور مدارس کے خلاف پروپیگنڈا کر ہیں۔ دینی مدارس میں 21 لاکھ بچے زیر تعلیم بجٹ میں اس کے لئے رقم محتص نہیں دینی مدارس کو بھی نظام دیا ہے۔انکا کہنا تھامرکزی حکومت کو قیام امن کے لئے تمام سیاسی جماعتوں نے مینڈینٹ دیا اور اب یہ نواز شریف اور انکی ٹیم کا امتحان ہے اور امن کے قیام کے لئے کیا لائحہ عمل ترتیب دیتے ہیں انہوں نے ارمی پبلک اسکول کو یونیورسٹی کا درجہ اورسال 2015کو امن کا سال قرار دینے کا مطالبہ کیا۔