26 دسمبر ، 2014
اسلام آباد .....وزیراعظم نوازشریف نے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے اپنی سربراہی میں خصوصی کمیٹی قائم کر دی ہے۔ وزارت دفاع کووفاقی انسداد دہشت گردی فورس قائم کرنے جبکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بنک کو فوری ایکشن لینے کی ہدایات بھی جاری کردیں ہیں ۔وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا مشاورتی اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں ہوا،جس میں وفاقی وزراء ،سیاسی و قانونی ماہرین اور اٹارنی جنرل نے شرکت کی ۔ اجلاس میں 24 دسمبر کو اتفاق رائے سے منظور کیے گئے انسداد دہشت گردی ایکشن پلان پر عمل درآمد کا جائزہ لیاگیا ۔وزیراعظم نے ایکشن اس حوالے سے ایک خصوصی کمیٹی قائم کردی ہے، جس کے سربراہ وہ خود ہوں گے جبکہ وفاقی وزراء چودھری نثار، پرویز رشید، احسن اقبال،خواجہ آصف اور مشیرخارجہ سرتاج عزیز کمیٹی کے رکن ہوں گے ۔اجلاس میں وفاقی سطح پر انسداد دہشت گردی فورس کے فوری قیام کا فیصلہ کیاگیا جس کے لیے وزارت دفاع مدد اور تعاون فراہم کرے گی۔ دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے بنک اکاؤنٹس کی فوری چھان بین کرنے اور مشتبہ اکاؤنٹس منجمد کر کے متعلقہ افراد کے خلاف فوری کارروائی کابھی فیصلہ کیاگیا ہے ۔ فرقہ وارانہ اور نفرت پر مبنی مواد کی نشرو اشاعت روکنے اور کارروائی کے لیےوزارت قانون کو قانون سازی کی ہدایت کی گئی ہے ۔ وزیراعظم کا کہناتھاکہ 24 دسمبر کوتاریخی قومی اتفاق رائے کے بعد تشکیل پانے والے قومی ایکشن پلان نے سمت واضح کردی ہے ، اب اس پر عمل درآمد مہینوں یا ہفتوں میں نہیں بلکہ دنوں میں یقینی بنایاجائے۔وزیراعظم نے حکومتی ٹیم کو ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے ٹاسک اور ٹائم فریم بھی دیدیا ہے۔ وزیراعظم نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوج کے زیر انتظام خصوصی عدالتوں کے قیام کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کے قانونی ماہرین سے فوری رابطہ کریں اور مشاورت کے بعد آئینی ترامیم لانے کا فوری فیصلہ کیاجائے۔وزیراعظم کا کہناہےکہ قبائلی علاقوں میں آپریشن ضرب عضب اور شہروں ، گلیوں میں دہشتگردوں کے خلاف موثر کارروائیاں فیصلہ کن ہیں،دہشت گردوں کے خاتمے کی بلا تعطل کارروائیاں شروع ہو چکی ہیں۔ وزیراعظم کا کہناتھاکہ انسداد دہشت گردی کے قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کا جائزہ لینے وہ خود ہرصوبے کا دورہ کریں گے جبکہ انٹیلی جنس و قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ بھی کھڑے ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ آج کا پاکستان ایک بدلا ہوا پاکستان ہے،شہریوں کے خلاف کسی بھی قسم کا تشدد دہشت پھیلانے کے مترادف ہے،اجلاس میں کم عمر لڑکیوں کی زبردستی شادی کو قابل سزا جرم قرار دینے کا فیصلہ کیاگیاہے ۔وزیراعظم کا کہناہےکہ مذہب کی آڑ میں زبردستی کی شادیاں ناقابل برداشت عمل ہیں۔