25 جنوری ، 2015
کراچی.... رفیق مانگٹ........برطانوی اخبار”انڈی پینڈینٹ“ کے مطابق آئر لینڈ کے تعلیم اداروں میں پاکستانی طلباءسمیت ہزاروں غیر ملکی طالب علم اپنی ہزاروں یورو کی فیس سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ گزشتہ برس ایسے دس نجی تعلیم ادارے بند ہوچکے جنہوں نے غیر ملکی طالب علموں کو مختلف کورسز میں داخلے دے کر ہزاروں یوروفیس بٹور لی۔ ان طلباءکے ویزوں کی درخواستیں اس لئے مسترد کردی گئی کہ وہ کالج کوئی وجود ہی نہیں رکھتے۔متاثرہ طلباءفیس کی واپسی کے لئے دھکے کھا رہے ہیں مگر ان کی داد رسی کے لئے کوئی پلیٹ فارم نہیں۔متاثرہ طلباءاپنی مایوسیاں اور کربناک کہانیاں سوشل میڈیا کے ذریعے آئرلینڈ حکومت تک پہنچا رہے ہیں۔ طلباءویزہ تنازع سے آئرلینڈ حکومت کافی پریشان ہے ،اس صورت حال نے آئرلینڈ کی ساکھ کو شدید متاثر کیا ہے ۔اب وہ متاثرہ طلباءکی مدد کےلئے ٹاسک فورس اور ویب سائٹ قائم کر رہی ۔محکمہ انصاف کے مطابق آئر لینڈ پولیس کو حالیہ بڑے پیمانے پر رپورٹ مقدمات کی تفصیلات کے بارے میں مطلع کر دیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق آئرلینڈ کے دس کالجوں کی بندش کے بعدان پر طلباءکے لاکھوں یورو واجب الاد ہے۔ان نجی کالجوں کے بند ہونے سے کم از کم 25سو غیر ملکی طلباءمتاثرہ ہیں جن کی فی کس رقم چھ سو پونڈ سے چھ ہزار پونڈ تک ہے۔ برطانوی اخبارSunday Independent کی طرف سے آزادانہ تحقیقات سے یہ انکشاف ہوا کہ طلباءویزہ تنازع سے بیرونی دنیا میںآئر لینڈ کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔طلباءکی کربناک انفرادی کہانیاں سامنے آئی ہیں جو ان نجی اداروں کے ہاتھ اپنی رقوم کھو چکے ہیں۔ بہت سے طلبا ءجنہوں نے ان کالجوں میں فیسیں اداکیں وہ ایک دن بھی کلاس نہیں لے پائے اور کئی توآئر لینڈ بھی نہ پہنچ پائے ۔ پاکستان سے ایک طالب علم نے ڈبلن میں آئرش بزنس اسکول میں داخل لیا اور ایک سال کی پانچ ہزاریورو فیس جمع کرا دی جب کہ وہ کالج مئی میں بند ہو چکا تھا۔ کالج بند ہونے کی وجہ سے اسے ویزہ نہیں ملا۔متاثرہ طالب علم نے رقم کی واپسی کے لئے پاکستان میں کئی ذرائع سے ہاتھ پاو¿ ں مارے۔اس نے جواب کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال کیا تاہم اسے فیس کی واپسی کے امکانات نظر نہیں آئے۔رواں ہفتے ایک اور پاکستانی طالب علم شل بورن کالج کے بند ہونے سے اپنی بھاری رقم گنوا بیٹھا۔ اس نے اپنی مایوسی کا اظہار فیس بک پر کیا ۔ پاکستان میں آئرلینڈ کے کنسلٹنٹ نے اس کا پاسپورٹwithdrawn کی اسٹیمپ سے واپس کردیا۔متاثرہ پاکستانی طالب علم کا کہناتھا کہ آئر لینڈ کے تعلیمی سسٹم نے اس کی پڑھائی کے چھ ماہ اور اس کے غریب والدین کے ہزاروں یورو ضائع کردیے۔اسے کسی بھی ری فنڈ کی امید نہیں اور وہ کسی طالبعلم کو آئر لینڈ اسٹڈی کے لئے جانے کامشورہ نہیں دیں گے۔برازیل کی ایک طالبہ نے آئرلینڈ میں دو بار فیس ادا کی مگر وہ دونوں کالج بند ہوچکے ہیں۔آئرلینڈ کے محکمہ انصاف کے ترجمان کا کہنا تھا کہ طلبا کالج میں داخلے سے پہلے اس بات کی تصدیق کرلیں کہ جو کالج ان سے فیس لے رہا ہے اور ان کے ویزے کی درخواست التوا کا شکار ہے تو کیا وہ کالج فنڈز کا استحقاق رکھتاہے اور آئرلینڈ کسی کو اس بنیاد پر اسٹوڈنٹ ویزا دے سکتا ہے۔محکمہ تعلیم کے ترجمان کا کہناہے کہ اگر کسی طالب علم کے ویزے کی درخواست مستردہو جاتی ہے تو کالج کو اس کی فیس واپس کرنی چاہیے۔ حکومت کی طرف سے متاثرہ طلباءکی داد رسی اور ان کی تلافی کے لئے جاری منصوبے کے باوجودآئر لینڈ سمیت دنیا بھر سے وہ طلباءاپنی رقوم کی واپس کے لئے پریشان ہے ۔ آئر لینڈ میں زیر تعلیم تمام بین الاقوامی طلباءکے حقوق کی ایک آزاد تنظیم کے نئے اعداد و شمار کے مطابق جن طلبا کو فیس واپس کی جانی ہے وہ رقم فی کس چھ سو سے چھ ہزار یورو تک ہے۔محکمہ انصاف نے کالجوں کی بند ش سے متاثر طلباءکی مدد کےلئے ٹاسک فورس اور ویب سائٹ قائم کی ہے۔