نوجوان کوہ پیما خطرناک عالمی مقابلے میں سبز ہلالی پرچم سربلند کرنے کا خواہاں

— فوٹو: بشکریہ فیس بک پیج

نوجوان کوہ پیما مشاہد شاہ کئی ملکی سطح کے مقابلوں میں حصہ لے چکے ہیں تاہم وہ بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرکے ملک کا نام روشن کرنے کے خواہشمند ہیں۔ 

مشاہد شاہ کا تعلق جھنگ سے ہے لیکن آج کل راولپنڈی میں مقیم ہیں۔ وہ نانگا پربت، آزاد کشمیر میں چھ ہزار میٹر سے زائد بلندی پر واقع سروالی ، میرنجانی اور مکش پوری جیسی خطرناک چوٹیوں پر کئی مقابلے اپنے نام کرچکے ہیں۔

مشاہد شاہ اسلامی یونیورسٹی سے گریجویشن کرچکے ہیں اور اب تک مختلف مقابلوں میں 2 گولڈ، 4 چاندی اور 4 کانسی کے تمغے حاصل کرچکے ہیں۔

— فوٹو:فیس بک پیج

ملکی سطح پر پذیرائی کے بعد مشاہد شاہ عالمی سطح کے مقابلے ’پولر ایکسپڈیشن کمپیٹیشن‘ میں بھی سبز ہلالی پرچم لہرانے کے لیے پر عزم ہیں اور انہوں نے انٹرنیشنل چیلنج کو قبول کرلیا ہے۔

اس چیلنج میں دنیا بھر کے 130 ممالک سے کوہ پیما شامل ہیں اور یہ سوئیڈن اور ناروے کے برفیلے پہاڑوں پر انوکھے قسم کا مقابلہ ہے۔

— فوٹو:فیس بک پیج

مشاہد شاہ کو اس مقابلے میں شرکت کے لیے آن لائن ووٹوں کی ضرورت ہے اور ہندوستان کے کوہ پیما نیوگ ان سے چند ہزار ووٹ آگے ہیں جب کہ آن لائن ووٹنگ کے لیے مزید 2 روز باقی ہیں۔

مشاہد برفیلی چوٹیاں سرکرنے کے ساتھ ساتھ پہاڑوں پر چڑھنے میں بھی مہارت رکھتے ہیں اور یہ ان کا شوق بھی ہے۔

اس مقابلے کے لیے منتخب ہونے والے کوہ پیماؤں کو خصوصی تربیت دی جائے گی جس کے بعد ہی مقابلہ شروع ہوگا۔

فوٹو:فیس بک پیج

پولر چیلنج میں کوہ پیماؤں کو اکیلے رہتے ہوئے فراہم کردہ کتوں کا بھی خیال رکھنا ہوگا لیکن یہ سب آن لائن ووٹنگ کے ذریعے جیت سے ہی ممکن ہے۔

نوجوان کوہ پیما نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اس خون جما دینے والی سردی کے مقابلے میں ملک کا نام سربلند کرنے کے لیے پر عزم ہوں۔

مزید خبریں :