پاکستان
15 فروری ، 2015

21 آئینی ترمیم کے بعد انتہا پسندی اور فرقہ واریت میں اضافہ ہوا،ساجد میر

21 آئینی ترمیم کے بعد انتہا پسندی اور فرقہ واریت میں اضافہ ہوا،ساجد میر

لاہور......مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ 21 آئینی ترمیم کے بعد ملک میں مذہبی انتہا پسندی اور فرقہ واریت میں اضافہ ہوا ہے۔فوجی عدالتوں کے حق میں ہیں مگر اسکا اطلاق صرف مذہبی لوگوں پر ہو گا تو انتشار پیدا ہو گا۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث کی مجلس عاملہ اور کابینہ کا مشترکہ اجلاس 106 راوی روڈ میں منعقد ہوا، صدرات مرکز ی امیر پروفیسر ساجد میرنے کی۔ اجلاس میں ملک کی سیاسی صورتحال سمیت دیگر امور کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں شکار پور اور حیات آباد میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعات کی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ دہشتگردی کیخلاف سیاسی ،مذہبی اور عسکری قیادت کا ایک صفحہ پر اکٹھے ہونا خوش آئند امر ہے،مگر21 آئینی ترمیم میں دہشتگردی کی تعریف پر ہمیں شدید تحفظات ہیں، فوجی عدالتوں کے مخالف نہیں تا ہم چاہتے ہیں کہ اسکی تعریف کو جنرل رکھا جائے جس میں ہر قسم کی دہشتگردی کے مرتکب کو کٹہرے میں کھڑاکیا جائے۔کرا چی اور بلوچستان میں سیاسی اور لسانی دہشتگرد ی کو بھی اسکے زمرے میں لایا جائے۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن کراچی میں ملوث عناصر کا مقدمہ فوجی عدالتوں میں چلنا چاہیے۔دینی مدارس اور مساجد کے خلاف حکومت اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرے بلاوجہ علماء کی گرفتاریوں کاسلسلہ بند کیا جائے۔ لاؤڈ اسپیکر کے ناجائز استعما ل کی آڑ میں علما ء کیخلاف بے بنیاد مقدمات کا اندراج بند کیا جائے۔

مزید خبریں :