02 مئی ، 2012
کراچی … کراچی کے علاقے لیاری میں آج چھٹے روز بھی مسلح گینگسٹرز اور پولیس کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ فائرنگ اور دستی بم حملوں میں خاتون اور 3 معصوم بچوں سمیت مزید 7 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ مشتعل مظاہرین نے صوبائی وزیر رفیق انجینئر کے گھر کا سامان بھی جلادیا۔ لیاری کے امتحانی مراکز میں کل ہونیوالانویں جماعت کا پرچہ بھی ملتوی کردیاگیا ہے۔ کراچی میں لیاری کے مختلف علاقوں میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جمعہ کے روز شروع کیا گیا آپریشن چھٹے روز بھی جاری ہے، دن بھر گولیوں کی تڑتڑاہٹ اور راکٹوں و دستی بموں کے دھماکوں کا سلسلہ جاری رہا۔ چیل چوک، نوالین، افشانی گلی اور ان سے متصل علاقے فائرنگ سے مسلسل گونجتے رہے، صورتحال اس وقت انتہائی کشیدہ ہوگئی جب علاقہ مکینوں نے سی آئی ڈی کے خلاف مظاہرہ کیا اور پولیس نے ان پر آنسو گیس کے شیل برسائے۔لیاری میں جاری آپریشن کی نگرانی ایس ایس پی چوہدری اسلم کررہے ہیں۔ لیاری کے چیل چوک سے شروع ہونیوالے آپریشن میں پولیس اسی مقام پر موجود ہے تاہم پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس نے لیاری کے بیشتر علاقوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ آج بھی جرائم پیشہ عناصر کی جانب سے پولیس پردستی بم اورراکٹوں سے حملے کئے گئے اور پرتشدد کارروائیوں میں 30 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں ریپڈ رسپارنس فورس اور پولیس کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ لیاری ڈگری کالج کے قریب مشتعل افراد نے رکن سندھ اسمبلی رفیق انجینئر کے گھر پر حملہ اور گھر کا سامان باہر نکال کر جلا دیا۔