09 مارچ ، 2015
اسلام آباد........چیئرمین سینیٹ کے لیے جوڑ توڑ زوروں پر ہے۔ زرداری ہاؤس میں اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ہورہا ہے۔ وزیر اعظم نے تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کو کل ظہرانے پر مدعو کر لیا۔ حکومتی ٹیم اپنے امیدوار کے لیے ووٹ لینے ایم کیو ایم کے پاس گئی تو متحدہ والوں نے ڈپٹی چیئرمین کے لیے حمایت مانگ لی۔ پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں کس کے نام کا سکہ چلے گا، جوڑ توڑ میں تیزی آگئی۔ سیاسی جماعتوں نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین لانے کے لیے نمبر گیم کا گیم شروع کردیا۔ عہدوں کی دوڑ میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی سب سے زیادہ متحرک ہیں۔ 17سال میں پہلی بار مسلم لیگ ن اور متحدہ قومی موومنٹ کی اعلیٰ ترین قیادت میں رابطہ ہوگیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے ٹیلے فون پر رابطہ کیا۔ ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان انتہائی خوشگوار ماحول میں گفت و شنید ہوگئی،اور سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس سے پہلے اسلام آباد میں حکومتی ٹیم چیئرمین سینیٹ کے لیے اپنے امیدوار کی حمایت کے لیے ایم کیو ایم کے پاس گئی تو متحدہ نے ڈپٹی چیئرمین کے لیے حکومت کی حمایت مانگ لی۔ میڈیا سے گفت گو میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ متحدہ بڑی جماعت ہے،ان سے مشاورت کا عمل جاری رہے گا۔حکومتی وفد کے نکلتے ہی پیپلز پارٹی کا وفد بھی سینیٹر رضا ربانی کی سربراہی میں ایم کیو ایم سے ملاقات کےلیے پہنچ گیا۔سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر جلد کوئی مشترکہ حکمت عملی سامنے آئی گی۔ خواجہ سعد رفیق اور پرویز رشید اے این پی کی حمایت کےلیے اے این پی کے رہنما غلام احمد بلور سے بھی مل لیے اور سیاسی رنجشوں کو بالائے طاق رکھ کر چوہدری شجاعت کے در پر ہوآئے ۔دوسری جانب وزیر اعظم نواز شریف نے تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کو کل ظہرانے کی دعوت دے دی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ کھانے پینے کے دوران وزیر اعظم اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ون آن ون ملاقات بھی طے ہوچکی ہے۔