پاکستان
17 مارچ ، 2015

الطاف حسین پر مقدمے میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ قابل ضمانت

الطاف حسین پر مقدمے میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ قابل ضمانت

کراچی.......متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے خلاف قائم مقدمے میں پاکستان پینل کوڈ کی جو دفعہ لگائی گئی ہے وہ تو نہایت معمولی اور قابل ضمانت ہے لیکن اسے انسداد دہشت گرد ی ایکٹ کی جن دفعات کے ساتھ ملا کر پڑھنے کے لیے کہا گیا ہے وہ انتہائی سنگین ہیں او ر ان کے تحت قائم مقدمے میں کسی بھی ملزم کو ایک سال سے دس سال تک قید و جرمانے کی سزا سنائی جاسکتی ہیں۔ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7انتہائی سنگین نوعیت کی دفعہ ہے، جو دہشت گردی سے متعلق مقدمات میں لگائی جاتی رہی ہے، لیکن متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے خلاف قائم مقدمے میں سیون اے ٹی اے اپنی ذیلی دفعہ ایچ کے ساتھ لگائی گئی ہے اور یہی ذیلی دفعہ اس مقدمے کی جان ہے۔ ذیلی دفعہ ایچ کے مطابق اگر کوئی شخص ایسا جرم کرے جو انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ چھ کی ذیلی دفعہ دو کی شقوں ایچ سے این کے زمرے میں آتا ہو، تو وہ شخص قابل سزا ہے اور اسے ایک سال سے دس سال تک قید و جرمانےکی سزا سنائی جاسکتی ہے۔ اب ذرا انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ چھ کی ذیلی دفعہ دو کی شقوں ایچ سے این تک کے بارے میں بھی مرحلہ وار جان لیجیے۔شق ایچ : مذہبی اجتماعات، مساجد، امام بارگاہوں، گرجاگھروں اور عبادت کے دیگر مقامات پر فائرنگ، یا افراتفری پیدا کرنے کے لیے اندھا دھند فائرنگ کرنا یا زبردستی مساجد یا عبادت کے دیگر مقامات پر زبردستی قبضہ کرنا۔ شق آئی: عوام کی حفاظت کے لیے سنگین خطرات پیدا کرنا یا کسی ایک حلقے کے لیے خطرات پیدا کرنا، یا عام عوام کو خوفزدہ کرنا اور لوگوں کو باہر نکل کر اپنے قانونی کاروبار اور روز مرہ کے کام سے روکنا اور شہری زندگی کو تعطل میں ڈالنا۔شق جے: گاڑیوں کو جلانا یا سنگین نوعیت کا کوئی جلاؤ گھیراؤ۔ شق کے: جائیداد یا رقم سے متعلق بھتہ مانگنا۔شق ایل: رابطے کے نظام میں سنگین مداخلت یا اس میں سنگین تعطل کا سبب بننا یا عوام کے استعمال کے کام میں تعطل ڈالنا۔شق ایم: کسی بھی سرکاری ملازم کو اس کی قانونی ذمہ داریوں کی ادائیگی سے روکنے پر مجبور کرنے کے لیے سنگین قسم کی دھونس دھمکیاں دینا۔شق این: پولیس فورس، مسلح افواج، سول آرمڈ فورسز یا کسی سرکاری ملازم کے خلاف سنگین نوعیت کے تشدد کا مرتکب ہونا۔

مزید خبریں :