پاکستان
18 مارچ ، 2015

زہرہ شاہد کا قتل:25 ستمبر2014ء کو پہلی گرفتاری ہوئی

 زہرہ شاہد کا قتل:25 ستمبر2014ء کو پہلی گرفتاری ہوئی

کراچی .........کراچی میں رینجرز نے کہا ہے کہ کلفٹن سے تحریک انصاف کی رہنما زہرہ شاہد کے قتل کا مرکزی ملزم کلیم گرفتار کرلیا گیا ہے،اس قتل کو ابتدائی طور پر ڈکیتی کے دوران مزاحمت کا نتیجہ بتایا گیا تھا، اس کے بعد کیا کیا ہوا اور کتنے ملزمان گرفتار ہوئے؟ کراچی کے علاقے ڈیفنس گزری میں 2 موٹرسائیکلوں پر سوار مسلح افراد نے زہرہ شاہد پر اُس وقت فائرنگ کی جب وہ اپنے گھر کےباہر گاڑی کے قریب موجود تھیں۔ واقعے کے بعد پولیس کی اعلیٰ سطح کی ٹیم تشکیل دی گئی اور ابتدائی طور پر واقعہ ڈکیتی کے دوران مزاحمت کا نتیجہ قرار دیا گیا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان زہرہ شاہد سے ہینڈبیگ چھیننے کی کوشش کررہے تھے، تاہم بعد میں اسے سیاسی بنیاد پر کی گئی ٹارگٹ کلنگ قرار دیا گیا۔ مقدمہ تھانہ گذری میں اس وقت کے ایس ایچ او سہیل خان کی مدعیت میں میں نامعلوم افراد کے خلاف قتل اور انسدادِدہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا۔ زہرہ شاہد کے قتل کی پہلی گرفتاری 25ستمبر 2014ء کو ظاہر کی گئی، جس میں شاہد ٹیلر کو مرکزی ملزم قرار دیا گیا، جوں جوں وقت گزرتا گیا تفتیش میں پیش رفت ہوتی گئی۔ مقدمے کی دوسری گرفتاری 2اکتوبر2014ء کو ظاہر کی گئی، جس میں ملزم زاہد عباس سامنےآیا، جبکہ عدالت میں جمع کرائے گئے پولیس چالان میں 4 ملزموں کو مفرور قرار دیا گیا، لیکن 18 مارچ 2015 کو رینجرز نے کارروائی کر کے تین تلوار سے کلیم نامی ملزم کو زہرہ شاہد قتل کا مرکزی ملزم ظاہر کردیا۔ پولیس کے چالان میں کلیم نامی ملزم کا کوئی ذکر نہیں،گرفتار کلیم کے لاپتہ ہونے کی درخواست اہل خانہ کی جانب سے 26فروری 2015 ءکو سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی جا چکی ہے،جس کی اگلی سماعت 19مارچ 2015ءکو ہوگی۔

مزید خبریں :