27 مارچ ، 2015
برلن.......جرمنی کے مسافر طیارے کے کریش میں جہاز کے معاون پائلٹ پر شک یقین میں بدلنے لگا، پولیس نے گھر کی تلاشی لی تو میڈیکل نوٹس برآمد ہوئے،جن سے پتہ لگا کہ معاون پائلٹ طبی مسائل کا شکار تھا جن سے ادارے کو بھی آگاہ نہیں کیا،ذہنی مریض تھا یا نہیں یہ نیا سوال تفتیش کاروں کو کانٹے کی طرح چبھنے لگا۔بارسلونا سے جرمنی کے شہر ڈسلڈوروف جانے والی بدقسمت فلائٹ 9525 نے نصف گھنٹے کی تاخیر سے منگل کی صبح دس بجکر ایک منٹ پر ٹیک آف کیا تھا اور صرف پون گھنٹے بعد فرانس کی حدود میں الپس کے پہاڑی سلسلے میں کریش کرگیا۔ تفتیش کاروں نے وائس ریکارڈنگ سے نتیجہ نکالا کہ طیارے کے معاون پائلٹ اینڈریاز لبٹز نے جان بوجھ کر نہ صرف خود کو بلکہ ڈیڑھ سو مسافروں کو آٹھ منٹ کے اندر موت کے جبڑوں میں پہنچادیا۔ جرمن پولیس نے معاون پائلٹ کے گھر کی تلاشی لی تو وہاں سے برآمد ہونے والے میڈیکل نوٹس نے تفتیش کو نیا رخ دے دیا ۔میڈیکل نوٹس کے مطابق ایندریاز لبٹز طبی مسائل کا شکار تھا،جو اس نے اپنے ادارے سے بھی چھپائے،تاہم میڈیکل نوٹس سے یہ اندازہ نہیں ہوسکاکہ آندریاز دماغی بیماری کا شکار تھایا جسمانی عارضہ لاحق تھا۔ جرمن حکام نے معاون پائلٹ کے گھر سے برآمد ہونی والی اشیاء فرانسیسی تفتیشی حکام کو فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ فلائٹ ٹرانسپونڈر ڈیٹا کے مطابق جرمن ونگز کا مسافر طیارہ 38ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کررہا تھا،جب اسے آٹو پائلٹ پر منتقل کرکے،بلندی سو فٹ پر منتقل کی گئی۔ اور صرف 8منٹ کے بعد وہ الپس کے پہاڑی سلسلے سے ٹکرا گیا،یہی وہ آخری 8منٹ ہیں جب طیارے کا کیپٹن کاک پٹ کے دروازے کو کھولنے کے لیےپیٹتا رہا،ناکامی پر اس نے کلہاڑی سے بھی دروازہ توڑنے کی کوشش کی، لیکن ناکام رہا، اندر موجود کو پائلٹ نے اپنا کام دکھا کر خاموشی اختیار کرلی ۔وہ خاموشی جو اگر دماغی بیماری کا نتیجہ تھی تو ڈیڑھ سو مسافر ایک ذہنی معذور کے پاگل پن کا شکار ہوگئے،اس پاگل پن کا شکار جو اپنے مریض کی جان تو لے گیا،ساتھ میں ڈیڑھ سو خاندانوں کے لیے یہ سوال بھی چھوڑ گیاکہ ان کے پیاروں کا قصور کیا تھا۔