پاکستان
06 اپریل ، 2015

ایجوکیشن اینڈ ورکس کو صوبائی محکمہ تعلیم کے ماتحت کردیا گیا

کراچی......سید محمد عسکری.......ایجوکیشن اینڈ ورکس کو ورکس اینڈ سروسز ڈیپارٹمنٹ سے علیحدہ کر کے صوبائی محکمہ تعلیم کے ماتحت کردیا گیا ہے۔ جس کا باقاعدہ نوٹفیکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے اس طرح 13 سال بعد ایجوکیشن اینڈ ورکس محکمہ تعلیم کو واپس مل گیا ہے۔ انقلابی اقدامات اور کرپشن دشمن کے حوالے سے مشہور سابق سکریڑی تعلیم نذر حسین مہر نے 2002میں کرپشن اور محکمہ تعلیم کی تمام تر توجہ تعلیمی معاملات پر مرکوز رکھنے کے لئے ایجوکیشن اینڈ ورکس کو ورکس اینڈ سروسز ڈیپارٹمنٹ کے ماتحت کردیا تھا۔ تاہم کچھ عرصہ تو صورتحال ٹھیک رہی لیکن سیاسی حکومت قائم ہونے کے بعد محکمہ تعلیم کو اسکولوں اور کالجوں کی تعمیر و مرمت میں مشکلات پیش آنے لگیں اور ایجوکیشن اینڈ ورکس کی ترجیحات تبدیل ہوگئیں جس کے بعد محکمہ تعلیم نے سابق وزیر تعلیم پیر مظہر کے دور میں ایجوکیشن اینڈ ورکس کو واپس مانگا مگر اسے محکمہ تعلیم کو واپس نہیں کیا گیا ،لیکن موجودہ سکریٹری تعلیم فضل پیچوہو اب13سال بعد اسے واپس لینے میں کامیاب ہوگئے۔ ایجوکیشن اینڈ ورکس کا بجٹ ہی 9ارب روپے ہے جب کہ ملازمین کی تعداد 2500ہے جن میں 20گریڈ کے تین چیف انجینئرز ،25ایکسین،8سپرنٹنڈنٹس انجینئرز،101سب انجینئرز اور دیگر ملازمین شامل ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ محکمہ تعلیم جو سندھ کا سب سے بڑا محکمہ ہے جس کے ملازمین کی تعداد 55فیصد او ر باقی تمام محکموں کی 45فیصد ہے اسی لئے محکمہ تعلیم کی بہتر کارکردگی کے لئے اسے دو حصوں میں تقسیم کیا جانے کا نوٹی فیکشن جاری ہوچکا ہے جس پر عمل درآمد رکا ہوا ہے جس سے مسائل جنم لے رہے ہیں ایک ایڈیشنل سکریٹری تعلیم ،ریحان بلوچ کے پاس5عہدوں کا چارج ہے اور وہ اکثر بیرونی دوروں پر بھی ہوتے ہیں لہذا امکان ہے کہ ایجوکیشن اینڈورکس کا چارج بھی انھیں مل جائے ۔

مزید خبریں :