07 اپریل ، 2015
کراچی.......سندھ اسمبلی میں دوسرے روز بھی ایوان میں اسپیکر اور اپوزیشن اراکین کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ اپوزیشن لیڈر شہریار مہر کے خلاف مذمتی قرارداد منظور ہوئی تو حزب اختلاف نے خوب شور شرابا کیا۔ اسپیکر نے اجلاس جمعے تک کے لئے ملتوی کردیا۔سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں اسپیکر کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز آئین کی کاپیاں پھاڑ کر اڑائی گئیں جو شرمناک عمل ہے۔ اس پر قائد حزب اختلاف شہر یار مہر نے کہا کہ اسپیکر ایوان کو قوانین کے مطابق نہیں چلارہے۔ اسپیکر کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن کو اعتراض ہے تو وہ تحریک عدم اعتماد لے آئیں۔ ایم کیو ایم کے رہنما سردار احمد نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اراکین کی اسمبلی میں شرکت غیر آئینی ہے جس پر اسپیکر نے وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ پی ٹی آئی کے اراکین کے استعفیٰ الیکشن کمیشن نہیں بھیجوائے گئے تھے۔ اجلاس کی صدارت کے لئے جب شہلا رضا پہنچیں تو ایم کیو ایم کے اراکین اور شہلا رضا میں ایک بار پھر سے تکرار ہوگئی۔ شہلا رضا نے کہا کہ آپ کوئی دودھ پیتے بچے نہیں کہ ہر وقت لڑتے رہیں، آپ یہ سوچ کر آتے ہیں کہ مجھے تنگ کریں گے۔اسی دوران اپوزیشن لیڈر شہریار مہر اور مراد علی شاہ کے درمیان بھی سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ شہریار مہر نے کہا کہ مراد علی شاہ کو تمیز نہیں ہے جس پر مراد علی شاہ کے جواب پر اپوزیشن ممبران کی جانب سے شور شرابا کیا گیا۔شہریارمہرکے احتجاج پرڈپٹی اسپیکرنے قائد حزب اختلاف کوبیٹا کہہ دیا جس پر شہریار مہر نےجی،امی جی ٹھیک ہے کہا۔پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر سکندر شورو نے شہرہار مہر کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز آئین کو پامال کیا گیا۔ بعد میں اسپیکر نے اجلاس جمعے کے روز تک کے لئے ملتوی کردیا۔