13 اپریل ، 2015
راچی......پولیس ریکارڈ کے مطابق معظم علی لندن میں ایک اہم شخصیت سے کئی سال تک رابطے میں رہا اور عمران فاروق کے قتل کے بعد سے لاپتا تھا۔ ذرائع کےمطابق 12اپریل کوعزیز آباد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کارروائی کرکے معظم علی خان نامی شخص کو حراست میں لے لیا، جس سے متعلق ایک سیاسی جماعت نے لاتعلقی کا اظہار بھی کیا ہے۔ ذرائع کا کہناہےکہ معظم علی خان ایم کیوایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کا مرکزی کردار ہے، گرفتار ملزم اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کوبھی انتہائی مطلوب ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہناہےکہ کراچی سے عمران فاروق قتل کیس کے تین انتہائی اہم کردار گرفتار کیے جاچکے ہیں، جبکہ قتل میں ملوث ہونے کے شواہد ملنے پر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ایک افسر کوبھی حراست میں لیا گیاتھا۔ گرفتار افسرنےڈاکٹرعمران فاروق کے قتل کے 12منٹ بعد لندن میں فون کال کی اور 4منٹ 22سیکنڈ تک بات کی۔ کال میں مبینہ طور پر قتل کے بعد ملزمان کو روپوش ہونے یا اگلی ہدایات کے بارے میں بتایا گیاتھا۔ کراچی سے جس نمبر پر کال کی گئی وہ نارتھ کراچی میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے زیراستعمال ہے جبکہ کراچی کے جس موبائل نمبر پر کال کی گئی وہ کراچی کے ایک تاجر معظم علی خان کا تھا۔ خفیہ اداروں کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر عمران فاروق کو قتل کرنے والے دو طلبہ کے برطانیہ میں حصول تعلیم کے ویزے معظم علی نے لگوا کر دیے۔ جس کا دفتر آرام باغ میں حسرت موہانی روڈ پرواقع ہے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق معظم علی لندن میں ایک اہم شخصیت سے گزشتہ کئی سال تک بلاتعطل رابطے میں رہا اور ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے بعد سے وہ لاپتا تھا۔ ملزم ایک دوسرے ملک کی شہریت بھی رکھتا ہے اورمختلف ممالک میں انٹرنیشنل رومنگ پر بھی بات چیت کرتا رہا۔