08 مئی ، 2012
کراچی… وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ جولائی اگست دو ہزار گیارہ میں کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کی بدترین صورتحال تھی منظم حکمت عملی کے تحت اس پر قابو پایا گیا، اب شہر میں کوئی ٹارگٹ کلنگ نہیں ہو رہی، دو ہزار دس سے دو ہزار گیارہ کے دوران تین ٹارگٹ کلر مارے گئے اور تین سو تین کو گرفتار کیا گیا۔ وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ لیاری کی صورتحال پیپلزپارٹی کے لئے کسی چیلنج سے کم نہیں ہے لیاری میں کوئی آپریشن نہیں کیا جارہا اس بارے میں غلط باتیں پھیلائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیاری میں چھاپہ مار کارروائیوں کی کوشش کی گئی تو جواب میں راکٹ لانچر سے حملہ کیا گیا انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کے پاس نہ تو راکٹ لانچر ہیں اور نہ ہی راکٹ لانچر لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیاری ہمارا گڑھ ہے اور رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ لیاری میں جاں بحق ہونے والے افراد معصوم شہریوں کے اہل خانہ کو پانچ لاکھ روپے ، ایک نوکری اور زخمیوں کو دو لاکھ روپے دئیے جائیں گے۔ وزراعلی سندھ نے ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے راکٹ لانچر کا زمانہ نہیں تھا لاٹھی استعمال ہوتی تھی سردار صاحب آپ بتائیں کہ کیا کبھی آپ نے پستول اٹھائی۔ وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ جولائی اگست دو ہزار گیارہ میں کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کی بدترین صورتحال تھی منظم حکمت عملی کے تحت اس پر قابو پایا گیا۔ کراچی میں بھتہ خوری کا مسئلہ موجود ہے جسے کنٹرول کیا گیا ہے۔ دو ہزار دس سے دو ہزار گیارہ کے دوران بھتہ خوری کے دو سو پینسٹھ مقدمات درج ہوئے اور دو سو تین ملزمان گرفتار کئے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ دہشت گردی کے معاملے میں سندھ پولیس نے قابل غور کامیابی حاصل کی ہے۔اور دہشت گردی کے نیٹ ورک کے گرد جال پھیلا دیا گیا ہے۔ وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ جہادی تنظیموں کے پینتیس دہشت گردوں کو ہلاک اور تین سو تین کو گرفتار کیا گیا ہے جن سے اسلحہ و بارود برآمد کیا گیا ہے۔ وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ پولیس نے سندھ کے اندرونی علاقوں میں ڈاکووں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا ہے جبکہ سکھر ، گھوٹکی ، شکار پور ، قمبر ، لاڑکانہ ، کشمور اور دادو کو ڈاکووں سے پاک کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس آپریشن میں سروں کی قیمت مقرر ہونے والے تین سو اٹھائیس ڈاکووں کو ہلاک کیا گیا جن کے سر کی قیمت دس کروڑ سے زائد مقرر تھی۔ انہوں نے کہا کہ امن وامان کے نظام کو پولیسنگ کے زریعے بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس میں احتسابی عمل کو موثر بناکر ہی کنٹرول کیا جاسکتا ہے اور اس سلسلے میں گزشتہ چار برس کے دوران پانچ ہزار چار سو ستاسی پولیس اہلکاروں کو سزائیں دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو مضبوط بنانے کے لئے دس ہزار تین سو پولیس کانسٹیبل بھرتی کئے گئے اور فورسزز کی حوصلہ افزائی کے لئے بعدازامرگ معاوضہ پانچ لاکھ سے بڑھا کر بیس لاکھ کر دیا گیا ہے۔ حکومت سندھ کی جانب سے جاری کردہ چار سالہ کارکردگی رپورٹ بیان کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے ایوان کو بتایا کہ سندھ ریونیو بورڈ نے خدمات پر سیلز ٹیکس کی وصولی میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہیں۔ رواں مالی سال کے لئے وصولی کا ہدف پچیس ارب روپے رکھا گیا ہے جبکہ خدمات پر سیلز ٹیکس کی مد میں فروری تک پندرہ ارب روپے وصول کئے گئے ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے ایوان کو بتایا کہ ماضی میں اس ٹیکس کی مد میں دو ہزا ر ایک سے دو ہزار دس تک تین ارب سے ساڑھے تین ارب روپے وصول کر سکے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال وفاقی حکومت نے آٹھ ارب تین کروڑ روپے منتقل کئے جبکہ سندھ میں دو ہزار چار سو اکتالیس گاو ں کو بجلی فراہم کی گئی جس پر دو ارب بیاسی کروڑ روپے سے زائد کے اخراجات ہوئے۔ کراچی میں چالیس کروڑ روپے خرچ کر کے باسٹھ گوٹھوں کو بجلی فراہم کی گئی اور لاڑکانہ ، شہداد کوٹ کے نو سو چھیاسی گاوں بجلی سے محروم تھے اس کے لئے پچاس کروڑ ورپے جاری کئے گئے جبکہ صوبے میں بارہ سو دس گاوں کو بجلی فراہم کی گئی۔ وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی وفاق کی علامت ہے اور پیپلزپارٹی نے ہی انیس سو تہتر کے آئین کو اصل صورت میں بحال کیا جبکہ اٹھارویں ترمیم کی متفقہ منظوری کا سہرا بھی پیپلزپارٹی کو جاتا ہے۔