پاکستان
08 مئی ، 2012

وزیراعظم کو سزا، ممکنہ اثرات میں 5 سال کی نا اہلی ہو سکتی ہے، تفصیلی فیصلہ

 وزیراعظم کو سزا، ممکنہ اثرات میں 5 سال کی نا اہلی ہو سکتی ہے، تفصیلی فیصلہ

اسلام آباد … سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں دی گئی سزا کے ممکنہ اثرات میں 5سال کی نا اہلی ہو سکتی ہے، عدالتی حکم پر عمل کرنا وزیراعظم کی آئینی ذمہ داری ہے ، وہ کسی اور پرالزام عائد نہیں کرسکتے، سپریم کورٹ نے 26 اپریل کو مختصر فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعظم کو ایک منٹ سے بھی کم سزائے قید سنائی تھی۔ 7رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس ناصرالملک نے 71 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ لکھا ہے جبکہ جسٹس آصف کھوسہ نے 6 صفحات کا اضافی نوٹ بھی تحریر کیا ہے۔ تفصیلی فیصلے کے پیرا گراف 71کے مطابق وزیر اعظم کو دی گئی سزا کا ممکنہ نتیجہ پارلیمنٹ کی رکنیت سے 5 سال کی نااہلی بھی ہے۔ فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ جب ملک کا اعلیٰ ترین عہدے دار عدالتی حکم پر عمل نہیں کرے گا تو سارا عدالتی نظام تباہ ہوجائے گا، وزیراعظم نے جان بوجھ کر عدالتی حکم کا تمسخر اڑایا، ممکنہ نااہلی سے متعلق وزیراعظم کے وکیل کو معلوم تھا لیکن انہوں نے اس پر ایک لفظ بھی نہیں بولا۔ تفصیلی فیصلے کے مطابق ایڈوائس ملنے کے بعد بھی عدالتی حکم کے مطابق سوئس حکام کو خط لکھنے کے حتمی فیصلے کا اختیار وزیراعظم کو تھا، عدالتی حکم کی بطور چیف ایگزیکٹو پیروی کرنا وزیراعظم کی آئینی ذمہ داری ہے۔ وزیراعظم کو معاملہ 2 بار بھیجا گیا تھا، انہوں نے جان بوجھ کر عمل نہیں کیا، معاملہ سیدھا تھا، عدالتی حکم پر کوئی دو رائے نہیں ہوسکتیں، جبکہ وزیراعظم نے معاملے کی وضاحت کیلئے کبھی عدالت سے رجوع نہیں کیا اور وہ ذمہ داری کا الزام کسی اور پر عائد نہیں کرسکتے۔ فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ صدر کے آئینی استثناء کے معاملے پر دلیل مان لی جائے تو خطرناک روایت قائم ہوجائے گی اور کوئی بھی کہے گا کہ اس کی رائے کے مطابق ایسا نہیں ہوسکتا۔

مزید خبریں :