11 مئی ، 2015
کراچی......رفیق مانگٹ......برطانوی اخبار ’’انڈی پینڈنٹ‘‘ کے مطابق پاکستانیوں پر نظر رکھنے کے لیے امریکی خفیہ ایجنسی ’’نیشنل سیکورٹی ایجنسی‘‘ نے ایک اسکائی نیٹ نامی خفیہ پروگرام تیار کی،ا جس کا مقصد پاکستانیوں کے موبائل فون ریکارڈ سے ان کا دہشت گردوں سے رابطوں کی نشاندہی کرنا تھا۔ اخبار نے ’دی انٹرسیپٹ‘ کی رپورٹ کا حوالہ دے کر کہا کہ جون2012 میں 1تجربے کے طور پر امریکی سسٹم میں پاکستان سے ساڑھے 5کروڑ موبائل فون ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا۔ ڈرون حملے بھی اسی فون ریکارڈ اورسیل فون ٹریکنگ کی بنیاد پر کیے جاتے تھے۔اسامہ کو بھی اسی پروگرام کی نشان دہی پر مارا گیا۔ رپورٹ کے مطابق امریکی ڈیٹا بیس میں دہشت گردوں سے تعلق رکھنے والے دس لاکھ لوگوں کا ڈیٹا رکھا گیا ہے اس کی معلومات کا اشتراک آپس میں امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کرتی ہے۔ امریکی خفیہ ایجنسی کی 2012کی ایک بریفینگ میں بتایا گیا کہ اسکائی نیٹ مختلف سوالات کی بنیاد پر دہشتگردوں کے رابطوں پر نظر رکھتا ہے، بریفنگ میں مثال دے کر بتایا گیا کہ ان کا خفیہ پرگرام مختلف سوالوں پر تجزیہ کرتا ہے، جیسا کہ گزشتہ 1ماہ میں پشاور سے فیصل آباد یا لاہور یا واپس جانا ہو، جب وہ پہنچا تو کس مسافر نے اسے فون کیا، سم کا زیادہ استعمال یا ہینڈ سیٹ کی تبدیلی، صرف آنے والی کالز، ائیرپورٹس کا دورہ اور رات کے وقت جانا وغیرہ جیسے سوالات شامل ہے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ کالز کا ڈیٹا اور کوائف اہم پاکستانی ٹیلی کام پروائڈر سے حاصل کیے جاتے ہیں۔ لیکن اس میں تکنیکی ذرائع کی وضاحت نہیں کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق اس پروگرام سے انسانی قدروں کا تختہ الٹنے کی کوشش نہیں کی گئی، جیسا کہ اس ہم نام ٹرمینیٹر پرگروام سے کی گئی۔ اس پروگرام کے تحت سیل فون ریکارڈ سے پاکستان کے اندر لوگوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھی گئی ہے اور ان کی سرگرمیاں مشتبہ القاعدہ کوریئرز کی نقل و حرکت سے مماثلت ہونے پر خبردار کیا گیا۔ ایڈورڈ اسنوڈن کی طرف سے جاری دستاویزات پر مبنی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا، اس کے تحت اکثر لوگوں کی سفری معلومات کو ریکارڈ کیا گیا اور پاکستانیوں کی موبائل سم کے ذریعے ان کی نقل وحرکت اور دیگر سرگرمیوں پر نظر رکھی گئی۔ اسی پروگرام کے تحت قطری ٹی وی کے صحافی کی سرگرمیوں کو نوٹ کیا گیا۔ دیگر دستاویزات کے مطابق ڈرون ہلاکتوں اور میٹا ڈیٹا کی بنیاد ان اہداف کا تجزیہ کرنا تھا۔ مئی 2014 میں ایک سابق این ایس اے کے ڈائریکٹر مائیکل ہیڈن نے اعتراف کیا کہ ہم نے میٹا ڈیٹا کی بنیاد پر لوگوں کو قتل کیا جن میں اسامہ کی ہلاکت بھی شامل تھی جسے، پاکستان میں ان کا محل وقوع موبائل فون سے شناخت کیا گیا تھا۔