10 مئی ، 2012
کراچی… سندھ اسمبلی کی تاریخی عمارت کوثقافتی ورثہ قراردیا جاچکاہے۔لیکن اسمبلی بلڈنگ میں غیرقانونی تعمیرات جاری ہیں اورمحکمہ ثقافت کے نوٹس بھیجنے کے باوجودسیکریٹری اسمبلی چپ سادھے ہوئے ہیں۔ سندھ اسمبلی جہاں غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات کے خلاف قانون سازی کی جاتی ہے، پاکستان بننے سے پہلے کی اس اسمبلی بلڈنگ کوطرز تعمیر کی وجہ سے ثقافتی ورثہ قراردیاجاچکا ہے، لیکن قانون سازی کے ایوان کی حدود میں ہی غیرقانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے۔ محکمہ قانون کے دفاترمیں تاریخی فرش، زرد پتھروں سے بنی نقش و نگار والی دیواروں اورقیمتی لکڑی کے دروازے اکھاڑدیئے گئے ہیں۔ محکمہ ثقافت نے سندھ اسمبلی،محکمہ قانون اورورکس اینڈ سروسز کے سیکریٹریزکونوٹس بھیج دیئے ہیں لیکن تاریخی اور ثقافتی ورثے کو بچانے کیلئے نا تو متعلقہ حکام توجہ دے رہے ہیں اور نہ ہی سندھ اسمبلی کی چھت تلے اقتدار کے مزے لوٹنے والے ارکان اسمبلی سنجیدہ ہیں۔ سیکریٹری اسمبلی کی نگاہوں سے یہ غیرقانونی تعمیرات اوجھل ہیں یاپھرانہوں جان بوجھ کر صرف نگاہ کیا ہوا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ تعمیرات قابل سزا جرم ہیں۔