26 مئی ، 2015
کراچی......سندھ ہائیکورٹ اور انسدداددہشت گردی کی عدالتوں کےگھیرائو کےمعاملے پرعدالت نے آئی جی کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہو ئے آئی جی سندھ سمیت دیگر افسران کی معافی کی در خواست مستردکردی ہے۔واقعہ میں ملوث ایس ایچ او پریڈی،ایس ایس یو انچارج میجر سلیم اور 15 ایس ایس یو کمانڈوز کو معطل کردیا گیا ہے۔واقعہ میں ملوث اعلی پولیس افسران کے خلاف کو ئی ایکشن نہیں لیا گیا۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے ذوالفقار مرزا کی درخواست کی سماعت پر عدالتی احکامات نظر انداز کر نے پر تحریری حکم نامہ جاری کیا تھااور گذشتہ روز آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی کراچی، ڈی آئی جی اور ایس ایس پی جنوبی کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے تھےاور عدالت نےچیف سیکریٹری سندھ اور سیکریٹری داخلہ سندھ ،آئی جی سندھ سے جواب طلب کیا تھا۔ آج عدالت میں چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن،ہوم سیکریٹری مختار احمد سومرو اور آئی جی سندھ نے جواب داخل کرائے۔ آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اپنے وکیل فاروق ایچ نائیک کے ہمراہ جسٹس سجاد علی شاہ کے سامنے پیش ہوئے اور عدالت میں رپورٹ جمع کراتے ہوئے غیر مشروط معافی مانگ لی۔آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ واقعہ میں ملوث ایس ایچ او پریڈی،ایس ایس یو انچارج میجر سلیم اور 12 ایس ایس یو کمانڈوز کو معطل کردیا گیا ہے اور ذمہ داروں کے خلا ف انکوئری شروع کردی گئی ہے۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ عدالتی وقارکا معاملہ ہے۔ رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے پولیس افسران سے متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن سب غائب ہوگئے۔جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس میں آئی جی سندھ کو کہا کہ جھگڑا تب شروع ہوتاہے ،جب آپ بطور آئی جی نہیں بلکہ ایجنٹ کے طور پر کام کرتے ہیں۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ رات کو 9بجے تک انتظار کیا بعدمیں رینجرز سے رابطہ کیا۔پولیس کہیں نظر نہیں آئی،کیا قیامت آگئی تھی؟؟ آئی جی سندھ پولیس تمام واقعہ کے ذمہ دارہیں، ہمیں آئی جی سندھ کی معافی قبول نہیں ہے ۔جسٹس سجادعلی شاہ نےریمارکس میںکہاکہ جھوٹ کے پائوںنہیںہوتے آئی جی صاحب، عدالت آپ کے خلاف ایکشن لےگی۔ آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نےکراچی کا امن و امان بڑی مشکل سے کنٹرول کیا ہے۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس میں کہا کہ ہم نے آپکو تمغہ کارکردگی نہیں دینا۔جسٹس سجاد علی شاہ نے ڈی آئی جی ویسٹ فیروز شاہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آگر آپ نے جھوٹ بولا تو آپ کی نوکری جاسکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے جیو ٹی وی پر دیکھا کہ سادہ لباس اہلکاروں کے ہاتھوں میں اسلحہ تھا۔ سماعت کے آخر میں عدالت نے پولیس افسران کی معافی کو مسترد کردیا اور ریمارکس میں کہا کہ آئی جی سندھ سمیت پولیس افسران پر فرد جرم عائد کی جائیگی۔عدالت نے ایس ایس پی سٹی فدا جانوری ،اے آئی جی بشیر میمن اور ڈی آئی جی ویسٹ فیروز شاہ سے حلف نامےبھی طلب کرلیے ہیں۔