پاکستان
26 مئی ، 2015

فراڈیے تکبر سے بات کرتے ہیں، جذبات سے کھیلتے ہیں

فراڈیے تکبر سے بات کرتے ہیں، جذبات سے کھیلتے ہیں

کراچی........سچ بولنے والے لوگ عموماً انکساری سے بات کرتے ہیں لیکن جھوٹے دعوے کرنے والے اور فراڈ کرنے والے عموماً بلند بانگ دعوے کرتے ہیں۔ وہ تکبر سے بات کرتے ہیں، لوگوں کے جذبات سے کھیلتے ہیں، ان کے مذہبی جذبات ابھارتے ہیں اور کبھی ان کی حب الوطنی کے جذبے سے کھیلتے ہیں۔ ایگزیکٹ کے سربراہ شعیب شیخ نے ان میں سے کئی طریقے اپنائے۔ سادہ لوح افراد کو اپنی لچھے دار باتوں سے بے وقوف بنانے والے لوگ معاشرے میں بہت کامیاب ہوتے ہیں لیکن کہتے ہیں ناں کہ سو دن چور کے تو ایک دن بادشاہ کا۔ ایسے لوگ جلد یا بدیر پہچان لیے جاتے ہیں۔ فراڈ کو شناخت کرنا ہو تو اس میں تین چار خاص نشانیاں نظر آئیں گی۔ پہلی نشانی یہ ہے کہ ایسے لوگ بڑے بڑے دعوے کرتے ہوئے نظر آئیں گے اور ان کی گفتگو میں تکبر ہوگا۔ ذرا ایگزیکٹ کے سربراہ شعیب شیخ کی باتیں سنیے لیکن معاملہ کھلا تو پتا چلا کہ یہ لاکھوں ڈالر ایگزیکٹ نے آئی ٹی ایکسپورٹ سے نہیں بلکہ جعلی ڈگریاں بیچ بیچ کر کمائے تھے۔ فراڈ کی دوسری نشانی یہ ہے کہ ایسے افراد لوگوں کے جذبات سے کھیلتے ہیں۔ پاکیزہ انسانی رشتوں کا نام لے کر لوگوں کو اپنی جانب راغب کرتے ہیں لیکن پھر معلوم ہوا کہ ان رشتوں کا نام وہ اپنے کاروبار کے تحفظ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ انسانوں کو اپنے مذہبی عقائد سے بھی بہت لگاؤ ہوتا ہے۔ فراڈ کرنے والے اپنی گفتگو میں مذہبی حوالے بھی دیتے ہیں۔ مذہب نے تو سچ بولنے کا درس دیا، لیکن شعیب شیخ نے اپنے کاروبار کی بنیاد مبینہ طور پر جھوٹ پر رکھی اور مذہبی حوالوں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ پاکستان کا ہر شہری اپنی دھرتی سے محبت کرتا ہے۔ شعیب شیخ کی باتیں سنیے تو وہ پاکستان کی محبت میں ڈوبے نظر آتے ہیںلیکن حقیقت سامنے آئی تو معلوم ہوا کہ سینے پر ہر وقت پاکستان کا جھنڈا لگائے رکھنے والے شعیب شیخ کے جعلی ڈگریوں کے اسکینڈل سے پاکستان کا نام دنیا بھر میں بدنام ہو گیا۔

مزید خبریں :