27 مئی ، 2015
کراچی ......سندھ ہائیکورٹ ، اے ٹی سی کے گھیراو اورتوہین عدالت کے کیس سے متعلق سندھ ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ حکم نامے میں کہا گیا کہ 23 مئی کو کئی افسران واقعہ کی جگہ موجود تھے لیکن آئی جی سندھ نے ان کے نام نہیں بتائے۔ سندھ ہائیکورٹ اور انسداد دہشتگردی کے گھیراو اور توہین عدالت کے معاملے پر سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے جاری تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے عدالت میں مکمل سچائی بیان نہیں کی۔23 مئی کو واقعہ کی جگہ کئی افسران موجود تھے لیکن انہوں نے ان کے نام چھپائے۔آئی جی سندھ نے 19 مئی کو کئی افسران کے ہونے والے تقرریوں اور تبادلوں کی بات بھی عدالت میں بیان نہیں کی ۔حکم نامے میں کہا گیا کہ 19 مئی کو ایس ایس پی ساوتھ طارق دھاریجو کو ہٹا کر انکی جگہ چوہدری اسد جبکہ ایس پی صدر رئیس غنی کو ہٹا کر ذیشان بٹ کو تعینات کیا گیا۔اے آئی جی لاجسٹک فیصل بشیر میمن بھی 23 مئی کو کورٹ کے باہر موحود تھے اورآئی جی سندھ کو تمام واقعے کی رپورٹ کر رہے تھے۔عدالت میں سچائی بیان نہ کرنے کے معاملے پر آئی جی سندھ نے خود کو عدالت کے حوالے کرتے ہوئے غیر مشروط معافی مانگ لی۔تاہم مکمل حقائق بیان نہ کرنے اور پرتشدد واقعے کی وجوہات نہ بتانے پر معافی نامہ قبول نہیں کیا گیا۔آئی جی سندھ جب تک قانون کی بالا دستی تسلیم نہ کرلیں معافی قبول نہیں کی جاسکتی۔ عدالت نے فیصل بشیر میمن ، ایس پی لیاقت آباد طاہر نورانی، ایس پی سٹی فدا جانوری اور ایس پی صدر ذیشان بٹ کوحلف نامے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئےدرخواست پر سماعت 28 مئی تک ملتوی کردی۔