28 مئی ، 2015
کراچی........یہ ایگزیکٹ کے ملازمین ہی تھے جنہوں نے غیر قانونی سرگرمیوں کا راز فاش کیا، اسکینڈل سامنے آنے پر شعیب شیخ جھو ٹ پر جھوٹ بولتے رہے، تو دوسری طرف ایگزیکٹ کے ملازمین بھی انہیں آئینہ دکھاتے رہے۔ ڈیکلین والش کے ایگزیکٹ کا پردہ چاک کرنے پر شعیب شیخ نے اسے پاکستان مخالف رپورٹر کی من گھڑت قرار دے کر سچ کو دبانا چاہا،تو ایگزیکٹ کا بھانڈہ پھوڑنے والا ملازم یاسر جمشید سامنے آگیا اور ایگزیکٹ کے اندر کا ڈیٹا دے کر شعیب شیخ کو جھوٹا ثابت کردیا۔ سابق کوالٹی کنٹرولر یاسر جمشید جو دھمکیاں ملنے پر متحدہ عرب امارات منتقل ہوا، وہ ایگزیکٹ کے دھندے کا طریقہ کار، ڈگریاں خریدنے والوں کے نام اور ادائیگی کی تفصیل منظر عام پر لایا۔ شعیب شیخ نے پینترا بدلا، یونی ورسٹیوں کو خدمات فراہم کرنے کی حد تک بات تسلیم کرلی، مگر پھر جھوٹ بولا کہ بیلفورڈ سمیت دیگر جعلی آن لائن یونی ورسٹیوں سے ایگزیکٹ کا کوئی تعلق نہیں۔ اس دعوے کی حقیقت بھی ایگزیکٹ کے ایک ملازم نے عیاں کردی۔ طحہٰ جتوئی نے نہ صرف یہ بتایا کہ بیلفورڈ کے تمام امور ایگزیکٹ سے چلتے ہیں بلکہ اس طاقت ور گروہ کا بھی انکشاف کیا جو امریکی محکموں سے ڈگریوں کی تصدیق کراتا ہے۔ ایگزیکٹ کا اور نوجوان ملازم جس کا ضمیر شعیب شیخ کے جھوٹ اور ایگزیکٹ کے دھندوں پر چپ نہ رہ سکا، بابر کے انکشاف نے امریکا میں جعلی سازی کے مقامات کا سامنے کرنے والی بیلفورڈ یونی ورسٹی اور ایگزیکٹ کے تعلق کے تاثر کو مزید تقویت دی۔