01 جون ، 2015
نوشہرہ ......اے این پی رہنما و سابق صوبائی وزیر میاں افتخار احمدکو آج جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔میاں افتخار حسین کو ایک روزہ جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت کے سامنے پیش کیا گیا ،اس موقع پر ضلع کچہری میںسیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ۔سماعت کے دوران جاں بحق پی ٹی آئی کارکن کے والد نے جج کے سامنے بیان ریکارڈ کرایا جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا کہ میں میاں افتخار حسین کو مجرم نہیں ٹھہرارہا اور نہ ہی انہیں ایف آئی آر میں نامزد کرنے کا بیان دیا ۔بعد ازاں میاں افتخار کے وکیل نے ان کی رہائی کیلئے عدالت میں درخواست ضمانت دائر کی ۔سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں افتخار حسین کے وکیل لطیف آفریدی نے کہا کہ مقتول نوجوان کے والد نے عدالت میں میاں افتخار کو ایف آئی آر میں نامزد نہ کرنے کا بیان دیا ہے۔سابق صوبائی وزیر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ قتل میرے اشارے پر کیا گیا ایسا کہنا غلط ہے،میں خود ایک شہید کا والد اور فائرنگ سے مرنیوالا بھی میرا ہی بیٹا تھا۔میاں افتخار حسین کا کہناتھاکہ مقتول کے والد نے مجھے حملہ آوروں سے بچایا ، خیبر پختونخوا حکومت کیس میں سیاسی مداخلت نہ کرے،پوری کوشش ہوگی کہ قاتلوں کو سامنے لائوں ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مقتول کے والد نے عدالت کے روبرو خود کہا کہ میں قتل میں ملوث نہیں،عدالت نے مجھے اور مدعی کو کل کیلئے نوٹس جاری کیا ہے۔سابق صوبائی وزیر کا کہناتھاکہ عمران خان کا مشکور ہوں کہ انہوں نے میری بہادری کی تعریف کی ،میں ان سے کہوں گا کہ وہ صوبائی حکومت کو کیس میں مداخلت سے باز رکھیں،میں باچا خان کا پیروکار اور عدم تشدد کا علمبردار ہوں ،پولیس تحویل میں کوئی متنازع بیان نہیں دینا چاہتا ۔انہوں نے حمایت پر تمام سیاسی جماعتوںکی قیادت ،صحافتی اداروں اور میڈیا پرنسز کا بھی شکریہ ادا کیا ۔