پاکستان
02 جون ، 2015

انکوائری کمیشن میں مبینہ منظم دھاندلی کی تحقیقات

انکوائری کمیشن میں مبینہ منظم دھاندلی کی تحقیقات

اسلام آباد........انکوائری کمیشن نے 2013ءکے عام انتخابات میں ریٹرنگ آفیسرز پربغیر ثبوت دھاندلی کا الزام لگانے پر مسلم لیگ ق کے وکیل کی سرزنش کر دی۔ عام انتخابات میں مبینہ منظم دھاندلی کی تحقیقات کے لیے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں قائم 3 رکنی انکوائری کمیشن کا 23وان اجلاس سپریم کورٹ میں ہوا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے 4گواہ پیش کیے گئے جنہوں نے مختلف دستاویزی ثبوت کمیشن میں پیش کیے اور بیان قلم بند کرایا۔ تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے وکلاء نے ان گواہوں پر جرح کی۔ مسلم لیگ ق کے وکیل خالد رانجھا نے جب یہ کہا کہ پاکستان میں ہونے والے انتخابات میں ہر مرتبہ دھاندلی کا نیا طریقہ کار اپنا یا گیا، 2013ء کے انتخابات میں دھاندلی کے لیے آراوز کا طریقہ کار اپنا یا گیا،آر اوز جوڈیشل افسران بھی ہیں۔ کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ آپ بغیر ثبوت الزام لگا رہے ہیں ایک طرف آپ کہتے ہیں کہ وہ دھاندلی میں شامل ہیں دوسری طرف کہتے ہیں وہ جوڈیشل افسران ہیں، آخر آپ کہنا کیا چاہتے ہیں۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ انکوائری کمیشن نے آپ سب سے کہا کہ فارم 15کے حصول میں جوڈیشل افسران کو شامل نہ کریں لیکن آپ نے متفقہ طور پر کہا کہ جوڈیشل افسران ہی ہوں، دوسری طرف آپ ایسی باتیں کر رہے ہیں۔ خالد رانجھا نے جب یہ کہا کہ آراوز کا بیان صدرپاکستان نے دیا تھا۔ اس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا تو آپ صدر پاکستان کو بطور گواہ لے آئیں۔ خالد رانجھا نے کہا کہ نتائج مرتب کرتے ہوئے امیدواروں کو نوٹس جاری نہ کرنا خلاف قانون ہے اور اگر ایسا نہیں کیا گیا تو یہ کسی منصوبے کا حصہ ہوسکتا ہے تاہم خالد رانجھا نے کہا کہ وہ6آر اوز کو بطور گواہ نہیں بلاتے، ایسے امیدوار بطور گواہ پیش کریں گے جنہیں حتمی نتائج مرتب کرنے کے لیے نوٹس جاری نہیں کیے گئے۔ کمیشن نے کہا کہ ان کی اس درخواست پر الیکشن کمیشن کے گواہوں پر جرح مکمل ہونے کے بعد غور کیا جائےگا۔ الیکشن کمیشن کے گواہ پاکستان پرنٹنگ کارپوریشن کےمنیجر فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان پوسٹ فاؤنڈیشن سےبائنڈنگ اور نمبروں کے بغیر 41لاکھ 91ہزار 800 بیلٹ پیپرز وصول کیے، یہ بیلٹ پیپرز فوج کی نگرانی میں دیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پھٹے ہوئے،مس پرنٹ، زیادہ سیاہی والے یا ڈبل نمبرنگ کے بیلٹ پیپرز کو ایک کمیٹی کے سامنے جلا دیا جاتا ہے اور اس کمیٹی میں فوج کا نمائندہ بھی شامل ہوتا ہے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق ڈی جی بجٹ غیاث الدین نے بیان دیا کہ پاکستان پوسٹ فاؤنڈیشن سے بیلٹ پیپرز چھپوانے سے پہلے اس جگہ اور عملے کی آئی بی اور آئی ایس آئی کے نامزد نمائندوں سے سیکیورٹی کلئیرنس کرائی گئی۔ انکوائری کمیشن بدھ کو الیکشن کمیشن کے مزید تین گواہوں کے بیانات قلم بند کرے گا۔

مزید خبریں :