پاکستان
07 جون ، 2015

وفاقی بجٹ غریب دشمن و روایتی ہے،مستردکرتے ہیں ،فارو ق ستار

وفاقی بجٹ غریب دشمن و روایتی ہے،مستردکرتے ہیں ،فارو ق ستار

کراچی......متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر فاروق ستار نے کہاہے کہ ایم کیوا یم روایتی وفاقی بجٹ کو یکسر مسترد کرتی ہے اور اسمبلی میں بھی اس بجٹ کی مخالفت کرے گی،سیلز ٹیکس کی شرح کو 9فیصد تک لایا جائے اور بجلی ، گیس اور تیل پر 9فیصد سے بھی کم سیلز ٹیکس لیا جائے کیونکہ اس بجٹ سے عام آدمی پر بوجھ پڑ رہاہے،وفاقی حکومت کے 45کھرب کے خرچے ہیں اور آمدنی 25کھرب بھی نہیں ہے۔ خدشات سے وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کو بھی آگاہ کریں گے تاکہ غریب عوام کی آواز ان تک پہنچا سکیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کی شام خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیز آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سینیٹر خوش بخت شجاعت ، سینیٹر نسرین جلیل ،اراکین قومی اسمبلی رشید گوڈیل،ریحان ہاشمی اور سلمان مجاہد بلوچ بھی موجود تھے۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پریس کانفرنس کا مقصد ایم کیو ایم کے 28مئی کو پیش کئے گئے شیڈو وفاقی بجٹ میں رکھی گئی تجاویز کا وفاقی بجٹ سے موازنہ اور وفاقی بجٹ سے متعلق ایم کیو ایم کا مؤقف حکومت اور عوام کے سامنے رکھنا ہے،حالیہ بجٹ بھی گزشتہ 70سالوں کے بجٹ کی طرح مراعات یافتہ طبقے کا بجٹ ہے،حکومت گزشتہ مالی سال کے بجٹ میں معیشت اور بجٹ ، برآمداد، ٹیکس وصولی کا ٹارگٹ حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی ہے ، لہٰذا آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اضافی ٹیکس وصول کرنے کا دعوٰی کیسے پورا کیاجائے گا اور اس عمل سے غریب و تنخواہ دار پاکستانیوں پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈال دیاجائے گا۔انہوں نے وزیر خزانہ سے سوال کیاکہ آئندہ مالی سال کیلئے پیش ہونیوالا بجٹ ایک عام تنخواہ دار پاکستانی یا گھر چلانے والی ماں ، بہن ،بیٹی کے قوت خرید میں اضافہ کر سکے گا؟، کیا بنیادی ضروریات کی اشیاء خوردونوش اور اجناس کی قیمتوں میں اس بجٹ سے کمی ہوگی؟، مہنگائی کا خاتمہ ہوگا؟ ، تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار میسر آئے گا؟ اور اگر ایسا نہیں ہوسکتا تو یہ بجٹ بھی جاگیر داروں ، سرمایہ داروں کا بجٹ ہے،غریب دوست بجٹ بنانے کیلئے گیس ، بجلی ، پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کرنی ہوگی جو کہ ممکن ہے کیونکہ خطے کے دیگر ممالک میں بھی تیل ، بجلی، گیس کے نرخ پاکستان سے کم ہیں ،اس طرح ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی واقعہ ہوسکے گی ، ٹیکسوں کی منصفانہ وصولی کا عمل کیا جائے اور وڈیروں ، جاگیر داروں کی اربوں روپے کی زرعی آمدنی پر بھی ٹیکس عائد کیاجانا چاہئے ،مقامی و بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے حکومت کو سرمایہ کاروں کیلئے ٹیکس وصولی کا عمل آسان بنانا ہوگااوربینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں اضافی رقم خرچ کرکے پاکستانی قوم کوبھکاری بنایا جارہاہے شہریوں کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کیلئے بینظیر انکم جنریشن پروگرام فراہم کیا جانا چاہئے اور ملک کی تمام بڑی سرکاری جامعات کے نوجوانوں کو روزگار کیلئے قرضے اور تعاون و رہنمائی فراہم کی جائے اور انہیں انکے ہنر میں ماہر کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں تاکہ نوجوان ملک کی معیشت کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں گے، خواتین کو چھوٹے قرضے دیکر انہیں ترقی کے عمل میں شامل کریں ۔حکومت نے دوسال میں بجلی کا کوئی پاور پلانٹ تیل سے کوئلے کے نظام پر نہیں لیا، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے رقم کا کوئی بہتر حساب نہیں کیا گیا اور نہ ہی مقامی پولیس کے قیام کیلئے کو ئی رقم مختص کی گئی ہے، کراچی کو پانی کی فراہمی کے منصوبے K4کی تکمیل کیلئے 1ارب کی رقم بھی مختص نہیں کی گئی ، کراچی کیلئے گرین لائن بسوں کا منصوبہ دیا گیا لیکن کراچی کی پہلی ضرورت پانی کی ہے ۔ اگر حکومت کراچی کیلئے کوئی منصوبہ دینا چاہتی ہے تو وہ چائنا پاکستان معاشی راہداری میں 2ارب ڈالرکی رقم کراچی سرکلر ریلوے کیلئے مختص کرے جس کابجٹ میں اعلا ن کیا جانا تھا،تنخواہوں ، پینشنز ، مزدوروں ، پرائیوٹ سیکٹر کے ملازمین ،کی تنخواہوں اور صحت و بنیادی الاؤنس فراہم کئے جانے چاہئیں۔سینیٹر نسرین جلیل نے کہاکہ کراچی کی آبادی 22 سے 25ملین ہے جو ملک کی معیشت کا پہیہ چلا رہاہے لیکن کراچی کیلئے 1فیصد رقم بھی قومی بجٹ میں خرچ نہیں کیا گیا ہے جو کراچی والوں کے ساتھ ظلم و نا انصافی ہے۔

مزید خبریں :