02 جون ، 2015
اسلام آباد.......دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ عالمی برادری بھارتی وزیرِاعظم کی جانب سے 1971ءمیں مشرقی پاکستان میں مداخلت کے اعتراف کا نوٹس لے۔ ارکان پارلیمنٹ کاکہناہے کہ نریندر مودی کا بیان پاکستان دشمنی کاعکاس ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے 1971ء میں پاکستان کو دو لخت کرنے، مکتی باہنی کے ساتھ مل کر پاکستانی افواج کے خلاف لڑنے اور بنگلا دیش قائم کرنےکے زہر آلود اعتراف کے بعد پاکستانی دفتر خارجہ نےکہاکہ بھارت کی پاکستان اوربنگلا دیش کےدرمیان نفرت کےبیج بونےکی سازش کبھی کامیاب نہ ہوگی جبکہ ارکان پارلیمنٹ نےمودی کے مجرمانہ اعتراف کو افسوناک اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیاہے۔ چیئر مین قائمہ کمیٹی اویس لغاری امور خارجہ کہتے ہیں کہ معاملہ دنیاکےسامنےاٹھاناچاہئے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی کہتے ہیں کہ ہرپاکستانی کوپتہ ہے کہ بھارت بنگلا دیش بنانےمیں ملوث تھا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے مودی کی زہر افشانی کو قابل افسوس کہتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کے منشور کی خلاف ورزی قرار دیا۔ سیاسی و مذہبی رہنماؤں کاکہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم کا بیان پاکستان کے زخموں پر نمک کے چھڑکاؤ کے مترادف ہے۔ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کہتے ہیں کہ ہمیں یہ سوچناچاہیے کہ ایسے حالات کیوں پیدا ہوئے۔ جمعیت اہل حدیث کے رہنما پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ مودی نےتوآج اعتراف کیاہےلیکن پاکستان کےبچے بچے کوپتہ ہے کہ بھارت بنگلا دیش حکومت سے پاکستان توڑنے کا تمغہ سازش وصول کرنے والے نریندر مودی نے مانا کہ مشرقی پاکستان سے بنگلا دیش بنانا بھارت کی خواہش تھی، جب مکتی باہنی علیحدگی کی جنگ لڑ رہی تھی تو بھارت بھی اس کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف لڑ رہا تھا تاکہ بنگلا دیش کا خواب پورا ہو۔ ارکان پارلیمنٹ کاکہنا ہے کہ پاکستان بھی کشمیر کی جنگ آزادی میں کشمیریوں کےشانہ بشانہ ہےاورپاکستان کی بھی خواہش ہے کہ کشمیر بھارت کےخونی پنجوں سےنجات پائے۔ بنگلا دیش علیحدہ ہوکربھی پاکستانیوں کےدلوں میں ہےلیکن کشمیری بھارت سےآزادی پانےکےبعدہمیشہ کیلئےسکھ کاسانس لیں گے۔