22 جون ، 2015
کراچی......متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان قومی اسمبلی نے پانی وبجلی کے وزیرمملکت عابدشیرعلی کے بیان کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ وزیراعظم ہاؤس اوررائے ونڈکے عالیشان محلوں میں بیٹھنے والوںکوعوام کی مشکلات اورپریشانیوںکاکوئی احساس نہیں ۔ اپنے ایک بیان میں ارکان قومی اسمبلی نے کہاکہ الیکشن سے قبل میاںنوازشریف، شبہازشریف اورمسلم لیگ ن کے رہنماؤںنے چھ مہینوںمیں ملک سے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے دعوے کئے تھے لیکن آج تیسراسال ہے اوربڑے بڑے دعوے کرنے والے حکمراں توبڑے بڑے محلوں میں آرام سے بیٹھے ہیں لیکن عوام آج بھی لوڈشیڈنگ کاعذاب جھیل رہے ہیں اوراس پر توجہ دینے اوراپنی کارکردگی بہتربنانے کے بجائے خواجہ آصف اورعابدشیرعلی انتہائی بے شرمی کامظاہرہ کرتے ہوئے مہاجروں اور الطاف حسین کے خلاف زہراگلنے میں مصروف ہیں۔ارکان قومی اسمبلی نے کہاکہ اپنی نفرت اورتعصب کامظاہرہ کرنے کے بجائے عابدشیرعلی قوم کواس بات کاجواب دیںکہ دو سال گزرجانے کے باوجوداب تک ملک سے لوڈشیڈنگ ختم کیوں نہ ہوسکی؟ارکان قومی اسمبلی نے کہاکہ جب تک عابدشیرعلی جیسے متعصب اورنااہل لوگ کرسیوںپر بیٹھے ہوںگے تو نہ توعوام کے مسائل حل ہوں گے اورنہ ہی ملک میں قومی یکجہتی پروان چڑھ سکے گی۔دریں اثنا ترجمان خدمت خلق فائونڈیشن نے کہا ہے کہ کراچی میں گزشتہ 4روز سے ریکارڈ توڑ گرمی ے شہریوں کے تحفظ اور گرمی کے سبب جاں بحق ہونیوالے افراد کی میتوں کو سردخانوں میں محفوظ رکھنے کیلئے خدمت خلق فاؤنڈیشن کی جانب سے بلا معاوضہ انتظا م کیا گیاہے،اس سلسلے میں گرمی کی شدت سے جاں بحق ہونیوالے افراد کے کفن ، دفن کے انتظام کے سلسلے میںلواحقین سے کوئی معاوضہ نہیں لیا جارہاہے جبکہ خدمت خلق فاؤنڈیشن کی میت بسوں اور ایمبولینس کے ذریعے ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جایا جارہاہے۔گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران خدمت خلق فاؤنڈیشن کی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں میں موجود کے کے ایف سردخانوں میں میتیں رکھی گئی ہیں جن میں خدمت خلق فاؤنڈیشن کے یو پی موڑ پر قائم سردخانے میں 121افراد کی لاشیں ، اورنگی ٹاؤن سردخانے میں 25، لانڈھی میں 37،ملیر میں 78جبکہ پیر الہٰی بخش کالونی میں موجود خدمت خلق فاؤنڈیشن کے سردخانے میں 40افراد کی لاشوں کو لایا گیا ہے ۔واضح رہے کہ شدید گرمی میںوبائی بیماریوں اور ڈی ہائیڈریشن سے شہریوں کو بچانے کیلئے خدمت خلق فاؤنڈیشن کی ایمبولینس سروس کے ذریعے شہر کے مختلف علاقوں میں اوآر ایس تقسیم کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔