15 مئی ، 2012
پشاور…پختون معاشرے میں مشترکہ خاندان کی روایت کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ ایسی ہی ایک مثال پشاور کے آفریدی خاندان کی ہے جو قیام پاکستان سے اب تک اکٹھے رہنے کی روایت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ پشاور کی جدید رہائشی بستی حیات آباد میں حاجی شیر خان آفریدی کا یہ کنبہ آج بھی پختون معاشرے کی مشترکا خاندانی نظام کی قدیم روایت کو زندہ رکھے ہوئے ہے جو اپنے بیٹوں اور پوتے پوتیوں کے ساتھ اکٹھے رہتے ہیں۔ حاجی شیر خان کے مطابق اکٹھے رہنے میں ہی برکت ہے۔ 1947سے ہم لوگ اکٹھے رہ رہے ہیں۔ سو دو سو لوگ ایک ہی جگہ کھانا کھاتے ہیں۔ باجماعت نماز پڑھتے ہیں۔سید نواب آفریدی حاجی شیر خان آفریدی کے فرزند ہیں یہ اور ان کے دیگر چار بھائی شادی شدہ ہیں۔ جن کے بچوں کے بچے بھی پیدا ہو گئے ہیں۔ جس سے گھر میں گنجائش کم ہو گئی۔ لیکن علیحدگی اختیار کرنے کی بجائے قریب ہی دیگر گھر حاصل کر لیے گئے ہیں۔ پختون معاشرے میں مشترکہ خاندان کی روایت آج بھی زندہ ہے۔اپیل ہے کہ تمام بھائی اکٹھے رہیں۔ بڑوں کی دیکھا دیکھی بچے بھی مشترکا خاندان کی روایت سے کافی خوش نظر آتے ہیں۔ تمام بچے اکٹھے کھیلتے ہیں اور ایک ہی جگہ مل بیٹھ کر پڑھائی کرتے ہیں۔ ایک پل میں لڑائی تو اگلے ہی پل دوستی بھی مشترکا خاندان کی خوب صورتی کا حصہ ہے۔ اکٹھے پڑھتے ہیں تو سبق جلدی یاد ہو جاتا ہے۔ہم ایک ساتھ کھیلتے ہیں اور اسکول بھی اکٹھے جاتے ہیں۔ پختون معاشرے کے برعکس شہری علاقوں میں مشترکا خاندان کی روایت معدوم ہوتی جا رہی ہے۔ جس کی وجہ اگر آبادی میں اضافہ ہے تو وہیں اقدار سے منہ پھیرنا بھی اس کا اہم سبب ہے۔