23 جولائی ، 2015
اسلام آباد......جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دی گئی۔ مبینہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن کی ویب سائٹ پر جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق 2013ء کےعام انتخابات قانون کےمطابق اورمنصفانہ طورپرمنعقد کیےگئے، جو شفاف اور قانون کے مطابق تھے ،دھاندلی کی منصوبہ سازی کےالزامات بھی ثابت نہیں ہوسکے، رپورٹ میں جوڈیشل کمیشن نے پی ٹی آئی کے دھاندلی کے الزامات مستردکردیئے۔ رپورٹ کے متن میں الیکشن کمیشن کی کوتاہیوں کی نشاندہی کی گئی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2013ء کے انتخابی عمل میں الیکشن کمیشن کی پلاننگ میں کمی تھی،انتخابی عملے کی تربیت میں کمی تھی،ریٹرننگ افسروں اور پولنگ افسران پر کام کا بوجھ تھا،آر اوز اور پی اوز انتخابی قوانین پر عمل درآمد میں ناکام رہے،الیکشن کمیشن اورپنجاب الیکشن کمیشن کےدرمیان رابطے کی کمی تھی،کمیشن کا قیام تحریک انصاف کے مطالبات پر عمل میں آیا، الزامات ثابت کرنے کی ذمہ داری الزام لگانے والے کی ہوتی ہے، سیاسی جماعتوں کے وکلاء میں ثبوتوں کے معیارسے متعلق اختلاف پایا گیا،انکوائری کمیشن کی تشکیل 8اپریل کو ہوئی، 69گواہ پیش ہوئے،تحریک انصاف کے 16اور الیکشن کمیشن کے 15گواہوں نے بیانات ریکارڈ کرائے،مسلم لیگ ق کی طرف سے 14گواہ انکوائری کمیشن میں پیش ہوئے،انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں سفارشات نہیں دی گئیں،جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں 3رکنی انکوائری کمیشن نے سماعت کی،دیگر 2ججز میں جسٹس امیرہانی مسلم اور جسٹس اعجاز افضل شامل تھے،انکوائری کمیشن میں 11ریٹرننگ افسران کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے بلایا گیا۔