07 اگست ، 2015
راولپنڈی.......ملک بھر کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی کاروائیاں جاری ہیں۔ اب تک پاک فوج کی ریسکیو ٹیموں نے سیلاب میں پھنسے تقریبا ایک لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، بڑے پیمانے پر راشن کی تقسیم اور میڈیکل کیمپوں میں مریضوں کا علاج جاری ہے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق چترال، کرک، لکی مروت ، لیہ، ڈیرہ غازی خان، راجن پور، رحیم یار خان، صادق آباد ، گھوٹکی، شکار پور اور خیر پور میں پاک فوج کی امدادی کاروائیاں بھرپور طریقے سے جاری ہیں۔ چترال کے علاقے بونی سے سیلاب میں پھنسے چوبیس افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا جبکہ گرم چشمہ، بممورت، داروش اور بونی سے اب تک1175 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ایف ڈبلیو او نے ریشن کے مقام پر اسٹیل پل کی مرمت کا کام شروع کر دیا ہے جبکہ چترال کی بارہ رابطہ سڑکوں کی مرمت کا کام جاری ہے، چترال اسکاوٹس کے چار واٹر ٹینک سیلاب متاثرین کو صاف پانی فراہم کر رہے ہیں جبکہ پاک فوج اور فرنٹیئر کور کے دستوں نے 110 ٹن خوراک تقسیم کی،دوسری طرف آرمی میڈیکل کور کی ٹیموں نے چترال میں اب تک 11000 مریضوں کا علاج کیا ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق کرک کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی ٹیموں نے 250 خاندانوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ لکی مروت میں بھی سیکنڈری اسکول سعید خیل میں سیلاب متاثرین کے لیے امدادی کیمپ لگایا گیا ہے جہاں سیلاب متاثرین میں خوراک کے چار سو پیکٹ تقسیم کیے گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق لیہ میں بھی بڑے پیمانے پر پاک فوج کا ریسکیو آپریشن جاری ہے جہاں سیلاب میں پھنسے اکیس ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ چار ہزار سے زائد مریضوں کا علاج کیا گیا جبکہ خوراک کے 1830 پیکٹ تقسیم کیے گئے۔ ڈیرہ غازی خان میں پاک فوج کی امدادی ٹیموں نے 1227 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا اور خوراک اور خیمے بھی تقسیم کیے۔ راجن پور میں قائم پاک فوج کے میڈیکل کیمپ میں بارہ سو سے زائد سیلاب متاثرین کا علاج کیا گیاہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق رحیم یار خان میں سیلاب میں پھنسے 67 ہزار 411 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ سندھ میں گھوٹکی، شکار پور اور خیر پور میں بھی پاک فوج کا سیلاب متاثرین کے لیے امدادی کاروائیاں جاری ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ ان علاقوں میں اب تک ساڑھے آٹھ ٹن راشن تقسیم کیا گیا ہے جبکہ یہاں قائم میڈیکل کیمپس میں 860 مریضوں کا علاج کیا گیا۔