08 اگست ، 2015
واشنگٹن........امریکی صدر بارک اوباما نے ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے پرامن جوہری معاہدے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایٹمی قوت کا حامل ایران سب سے زیادہ اسرائیل پھر امریکا اور پھر باقی دنیا کیلئے خطرہ ہوتا ۔معاہدے پر اسرائیلی موقف تسلیم کرنے کا مطلب ،انکا اپنے ملک کے آئین کی خلاف ورزی کے مترادف ہوگا۔ امریکی یونی ورسٹی میں اپنے طویل خطاب میں اوباما نے بے باک انداز میں بتایا کہ امریکا کا قومی مفاد اسرائیل سے مختلف ہے ۔اسرائیل دنیا کا واحد ملک ہے جو ایران کے جوہری معاہدے کے خلاف ہے جب کہ یورپی یونین اور سلامتی کونسل بھی ایران کے ساتھ کیےگئے جوہری معاہدے کے حامی ہیں۔انھوں نے کہا کہ وہ اسرائیل اور اسرائیل کے دوستوں سے صرف اتنا کہنا چاہتے ہیں ایٹمی طاقت کا حامل ایران سب سے زیادہ اسرائیل کے لیے پھر امریکا اور پھر دنیا کے لیے خطرناک ہوتا۔اسرائیل کو سمجھنا چاہیے کہ جوہری معاہدہ امریکا اور اسرائیل دونوں کے مفاد میں ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ وہی لوگ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے کی مخالفت کررہے ہیں جنہوں نے عراق جنگ کی حمایت کی تھی ۔باراک اوباما نے کہا کہ امریکا کے صدر کی حیثیت سے ایران کے جوہری معاہدے پر اسرائیل کے مطالبات تسلیم کرنا ان کاامریکی آئین کے تحت بطور صدر اپنی ذمہ داریوں سے انحراف ہوگا۔