پاکستان
16 اگست ، 2015

استعفے مائنس الطاف کا جواب تھا، کسی سے تصادم نہیںچاہتے، الطاف حسین

استعفے مائنس الطاف کا جواب تھا، کسی سے تصادم نہیںچاہتے، الطاف حسین

لندن......متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے کہاہے کہ ایم کیوایم کسی سے تصادم نہیں چاہتی اور استعفوں کے حوالہ سے رابطہ کمیٹی اور منتخب عوامی نمائندوں سمیت پوری تحریک ایک صفحہ پر ہے ۔ ایم کیوایم ایک جمہوری جماعت ہے اورمولانافضل الرحمان کی ثالثی میں مذاکرات کے بعد ارکان سینیٹ، قومی اورصوبائی اسمبلی کے ستعفے واپس لینے یا نہ لینے کے حوالہ سے فیصلہ کیاجائے گا۔ یہ بات انہوںنے ایک نجی ٹیلی ویژن سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ الطاف حسین نے اٹک کے گاؤں شادی خان میں ہونے والے خود کش حملے میں صوبہ پنجاب کے وزیرداخلہ شجاع خانزادہ سمیت متعددافراد کے شہید وزخمی ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوگوارلواحقین اور اہل پاکستان سے دلی تعزیت وہمدردی کااظہارکیا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ جیسا کہ کہاگیا ہے کہ اٹک میں خود کش حملہ ردعمل ہے تو کراچی میں جاری آپریشن کے دوران دہشت گردوں اور گینگسٹرز کی جانب سے قانون نافذ کرنے والوں پر حملے کیے گئے لیکن ایم کیوایم کے دفاتر اور کارکنوں کے گھروں پر چھاپوں کے دوران ہزاروں افراد کو گرفتارکیاگیا مگرایم کیوایم کے اکثریتی علاقوں میں قانون نافذکرنے والوں پر ایک کنکر تک نہیں ماراگیا، اگر ایم کیوایم دہشت گردی پر یقین رکھتی تو ہماری جانب سے قانون نافذکرنے والے اداروں کو مزاحمت کاسامنا کرناپڑتا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ ہرپارٹی میں اچھے برے لوگ ہوتے ہیں ،نظم وضبط کی خلاف ورزیوں اورسماج دشمن سرگرمیوںمیں ملوث افراد کو نکالنے کا عمل 1984ء سے آج تک جاری ہے ۔انھوں نے کہاکہ مولانافضل الرحمان سے میری ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی ہے اور انہوںنے مذاکرات کے حوالہ سے میرے سامنے کوئی شرط نہیں رکھی ،اسمبلیوں میں واپس آنے کا انحصار حکومت کے رویہ پر منحصر ہے کیونکہ ہماری جانب سے باربار کی یاد دہانیوں اور وزیراعظم نوازشریف اوروزیرداخلہ چوہدری نثار کی یقین دہانیوں کے باوجود کراچی آپریشن کیلئے مانیٹرنگ کمیٹی آج تک تشکیل نہیں دی گئی ۔ یقینا مولانا فضل الرحمان صاحب ، ایم کیوایم کی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان سے بات چیت کریں گے اور اس بات چیت کے نکات رابطہ کمیٹی لندن اور پاکستان کے مشترکہ اجلاس میں ڈسکس کیے جائیں گے اورہماری جائز باتوں پر حکومت کو غورکرنا ہوگا اور حکومت کی جائز باتوں پر ہم بھی سوچیں گے ۔ اگر حکومت کی جانب سے یہ شرط عائد کی گئی کہ ایم کیوایم کا فلاحی ادارہ بند کردیاجائے تو ہم بالکل بند کردیں گے لیکن پھر حکومت کو پاکستان بھر میں تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کے فلاحی اداروں کو بھی بند کرنا ہوگا۔ کراچی ، پاکستان کاحصہ ہے اور صرف کراچی کے حوالہ سے امتیازی یا علیحدہ قانون بنے گا توپھر ہم بھی عوامی خواہشات اور مطالبات پرغوروفکر کریں گے ۔ہرقومیت کے بچہ بچہ کا مطالبہ ہے کہ کراچی کو علیحدہ صوبہ بنادیا جائے پھر صوبہ بہتر سمجھے گا کہ اسے کیارکھنا ہے اور کیا نہیں رکھنا۔ ہم، حراست کے دوران ایم کیوایم کے کارکنان کے ماورائے عدالت قتل ، نامعلوم قاتلوں کے ہاتھوں قتل کے واقعات اور گرفتارکرنے کے بعد کارکنان کو لاپتہ کردینے کے واقعات کی شکایت گزشتہ دوسال سے ہرادارے سے کررہے ہیں ، ہراسیر ولاپتہ فرد کی پٹیشن عدالت میں دائر ہے لیکن عدالت نے بھی ہمیں ریلیف فراہم نہیں کیا، سندھ حکومت کی جانب سے ہمیں انصاف نہیں دیا گیااور جب کوئی چارہ باقی نہ رہا تو ہم یہ سوچنے پر مجبورہوگئے کہ اس ظلم وستم اور ناانصافیوں کے خلاف کوئی قرارداد تک پاس نہ کی جائے تو ایسی اسمبلیوںمیں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔انہوںنے کہاکہ ایم کیوایم کے تمام ارکان نے اپنے استعفے پیش کرکے دنیا کو دکھادیا کہ پوری ایم کیوایم ایک صفحہ پرہے ،انہوں نے کہاکہ جنرل راحیل شریف ایک ایماندار اور پروفیشنل سپاہی ہیں ،ان کے خاندان کو دونشان حیدرحاصل کرنے کااعزاز ملا ہے ، انکے سامنے حکومت اور اداروںکی جانب سے رپورٹس پہنچائی جاتی ہیں لیکن جب تک وہ دوسرے فریق کو نہیں سنیں گے تووہ یہ فیصلہ کیسے کرسکتے کہ کراچی آپریشن جانبدارانہ ہے یا غیرغیرجانبدارانہ ہے ۔ اس حوالہ سے ایم کیوایم کے رہنما ڈاکٹرفاروق ستار کی کورکمانڈر سے بات ہوئی ہے اور یقینا کورکمانڈر ہماری بات آرمی چیف تک پہنچائیں گے ۔ الطاف حسین نے کہاکہ حقیقی دہشت گردوں کو پیراملٹری رینجرز کی سرپرستی میں لانڈھی ، ملیر اور دیگرعلاقوں میں لایاگیا ہے ، یہ حقائق بتانے پر کہاجاتا ہے کہ میں فوج کے خلاف ہوں، میں فوج کے خلاف کیسے ہوسکتا ہوں ، ہمارے بزرگوںنے قربانیاں دیکریہ ملک بنایا ہے۔حکومت اور انتظامیہ کے ظلم وستم اورناانصافیوں کے خلاف ایم کیوایم کے عوامی نمائندوں کے استعفے، مائنس الطاف فارمولے کا جواب تھا۔تحریک انصاف کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب میں جناب الطاف حسین نے کہاکہ تحریک انصاف والے نیک لوگ ہیں ، طالبان ، القاعدہ اور داعش کے قریب ہیں ، ان نیک لوگوں کے پاس فرشتے آتے ہیں جوانہیں بتاتے ہیں کہ دسمبرتک کراچی پی ٹی آئی کے حوالہ کردیا جائے گا۔ ہم پی ٹی آئی والوں کے ان فرشتوں سے بھی واقف ہیں اور کپتان دھرنے کے دوران جس انگلی کا باربار تذکرہ کرتے رہے ہیں اس ایمپائر سے بھی واقف ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایمپائر کی انگلی نہیں اٹھی البتہ دھرنا اٹھ گیا۔

مزید خبریں :