دنیا
24 ستمبر ، 2015

حجاج ہدایات کی پابندی کرتے تو سانحہ پیش نہ آتا،سعودی وزیر صحت

حجاج ہدایات کی پابندی کرتے تو سانحہ پیش نہ آتا،سعودی وزیر صحت

مکہ مکرمہ........ستمبر کا مہینہ عازمین حج کے لیے ستمگر بن گیا،11ستمبر کو مکہ مکرمہ میں دلخراش کرین حادثے کے زخم نہ بھرے تھے کہ اب مکہ سے 5کلو میٹر کے فاصلے پر منیٰ میں ایک اور سانحہ پیش آگیا۔

سعودی عرب کے وزیر صحت کا کہنا ہے کہ سانحہ حجاج کی بے نظمی کی وجہ سے پیش آیا، حجاج ہدایات کی پابندی کرتے تو سانحہ پیش نہ آتا۔

حجاج رمی کرنے کے لیے جمرات کی جانب بڑھ رہے تھے،کہ سامنے سے شیطان کو کنکریاں مار کر آنے والوں حجاج آگئے،دونوں جانب کے لوگوں نے افرا تفری میں آگے بڑھنے کی کوشش کی تو راستے میں رکھی ہوئی وہیل چیئرز اور دیگر سامان رکاوٹ بن گیا۔

افراتفری، رکاوٹوں کی وجہ سے بھگدڑ مچی تو لوگ پیروں تلے دب گئے، حبس اور گھٹن کے باعث سینکڑوں زندگیاں چلی گئیں، سانحے کے مقام پر لوگ آہ وزاریاں کرتے رہے، مدد کے لیے پکارتے رہے۔

واقعے کے فوراً بعد منیٰ کے تمام اسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی،4ہزار امدادی کارکنوں اور دو سو سے زائد ایمبولینسوں پر مشتمل ریسکیو آپریشن کا آغاز کیا گیا۔

سعودی محکمہ شہری دفاع کا کہنا ہے کہ حادثہ منیٰ کی شاہراہ 204اور 223کے درمیان مکتب نمبر 93میں پیش آیا اور اس مقام پر زیادہ تر الجزائر، نائجیریا، چاڈ اور سینیگال سے آئے ہوئے حجاج موجود تھے۔

اطلاعات کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تعداد ضعیف افراد کی تھی،امدای آپریشن جاری رکھنے اور مزید کسی نقصان سے بچنے کے لیے ابتدائی طور پر دیگر حجاج کو رمی جمرات کے فریضہ سے روک دیا گیا اور جمرات جانے والے تمام راستے سیل کردیے گئے،تاہم کچھ گھنٹوں بعد رمی جمرات کا سلسلہ بحال کردیا گیا۔

مزید خبریں :