14 اکتوبر ، 2015
کراچی........ کراچی میں پہاڑی تودہ گرنے سے 13 افراد کی ہلاکتیں، حادثہ ہے یا اجتماعی قتل؟اس بارے میں منفی شواہد پہلے ہی منظر عام پر آچکے ہیں، تاہم واقعے کی تحقیقات کیلئے جو کمیٹی بنائی گئی ہے، اُس کی ابتدائی رپورٹ جیو نیوز نے حاصل کرلی ہے۔
پہاڑی تودہ گلستان جوہر میں واقع جن 4 پلاٹوں پر موت بن کر گرا، وہ 1995 میں وزیر اعلیٰ کے کوٹے پر الاٹ کئے گئے۔ ایک پلاٹ کا قانونی رقبہ تھا 400 گز مگر جنہیں یہ مالِ مفت ملا، شاید اُن کی نیت نہ بھری اور انہوں نے رقبہ ڈبل کرنے کیلئے پہاڑی کو 45 ڈگری کے بجائے 90 ڈگری پر یوں کاٹا کہ 13 انسانی جانیں چلی گئیں۔
ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق چاروں پلاٹوں کے مالکان نے اضافی زمین حاصل کرنے کے لئے سڑک کی زمین کو بھی کاٹا۔ ذرائع کے مطابق حادثے کا شکار خاندان پہاڑی پر آباد تھا لیکن احمد اورسہیل نامی افراد نے انہیں حادثے سے ایک دن پہلے نیچے بھگادیا اور وہ پلاٹوں میں موجود اپنے عزیزوں کی جھگی میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق احمد اورسہیل نے پلاٹ مالکان کی مرضی کے خلاف جگہ خالی کروائی اور تحقیقاتی ٹیم نے ان دونوں کو شاملِ تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس کے علاوہ پہاڑی کے اطراف تمام پلاٹوں کی اسکروٹنی کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔سوال یہ ہے کہ جب کے ڈی اے کو معلوم تھا کہ پہاڑی کو غلط طریقے سے کاٹا جارہا ہے اور مالکان پلاٹوں میں توسیع کیلئے اطراف کی زمین ہتھیانے میں مصروف ہیں ، تو کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔