دنیا
04 نومبر ، 2015

عدم برداشت بھارت میں آج کا مسئلہ نہیں

عدم برداشت بھارت میں آج کا مسئلہ نہیں

نئی دلی.......عدم برداشت بھارت میں آج کا مسئلہ نہیں، پہلے دن سے بھارت میں برداشت کسی کو برداشت نہیں، مسلمان اگرچہ بھارتی آباد کا بڑا حصہ ہیں لیکن انتہا پسند بھارتی انہیں اپنا ہم وطن ماننے کو تیار ہی نہیں۔

بھارت میں مسلمانوں کی تعداد اٹھارہ کروڑ ہے ، بھارتی آبادی کا بیس فیصد ، بھارتی ووٹرز کا 25 فیصد۔ بھارت کی ترقی میں ان کا بڑا ہاتھ ہے لیکن بھارت آج بھی اپنے ہی ملک میں قیام پذیر مسلمانوں کو بھارتی سند کے لیے تگ و دو کرنا پڑتی ہے۔

مسلمانوں پر پاکستانیت کا الزام لگتا ہے ، انہیں پاکستان بھیج دینے کی دھمکی دی جاتی ہے ، اس کا جواب پہلے بھی وہاں کے مسلمانوں نے ڈنکے کی چوٹ پر دیااور اب بھی بھارت کے مسلمانوں کا بھارتی انتہا پسندوں کو یہی جواب ہے۔

ایک اور بھارتی اداکار کمل ہاسن مانتے ہیں کہ برصغیر کی تقسیم ہی عدم برداشت کا نتیجہ ہے ، اگر ہندو مسلم ایک دوسرے کو برداشت کرلیتے تو تقسیم ہی نہ ہوتی ۔ یہ عدم برداشت ہی ہے کہ بھارت کے ممبئی جیسے شہر میں صرف مسلمان ہونے کی بنا پر بڑے بڑے لوگوں کو کرائے کا مکان بھی نہیں مل پاتا۔

یہ عدم برداشت ہی ہے کہ گائے کا گوشت رکھنےپر بھارت میں مسلمان شہری کو قتل کردیا جاتا ہے، یہ عدم برداشت بھارت میں آج سر چڑھ کر بول رہا ہے ، دیکھیں کیا گل کھلاتا ہے ۔

مزید خبریں :