04 نومبر ، 2015
نئی دلی.......سیکیولر بھارت میں انتہا پسندوں کی پرتشدد کارروائیوں پر بولنا شاہ رخ خان کا جرم بن گیا ۔شاہ رخ خان نے انتہاپسندی پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا تو کسی نے شاہ رخ کو غدار کہا اور کسی نے پاکستانی ایجنٹ۔
کنگ خان نے آئینہ دکھایا تو بی جے پی والے اپنا مکروہ چہرہ دیکھ کر انگاروں پر لوٹنے لگے۔ ایک مسلمان کے منہ سے نکلے سچ نے ہندو انتہاپسندوں کے حلق کڑوے کردیے، زبانیں زہر اگلنے لگیں۔
پہلے کیلاش وجے ورگیا نام کے ایک رہنما نے اپنا بغض یہ کہہ کر دکھایا کہ شاہ رخ خان رہتے بھارت میں ہیں لیکن دل ان کا پاکستانی ہے، کانگریس نے منہ پر معافی مانگنے کا جوتا مارا تو بغل میں چھری اور منہ پر رام رام کے پجاری کو سانپ سونگھ گیا۔
پھر وشوا ہندو پریشد کی سادھوی پراچی نے اپنے دل کی کالک شاہ رخ خان کو پاکستانی ایجنٹ کہہ کر نکالی اور اب بھارتی جنتا پارٹی کے ایک اور رکن اسمبلی ادیتیا ناتھ نے تعصب کی تیلی سے مسلمانوں کے خلاف آگ اگلی۔
جب بھارتی میڈیا نے بی جے پی رہنما سے وضاحت مانگی تو موصوف کھسیانی بلی کی طرح خاتون اینکر پر ہی چڑھ دوڑے۔ شاہ رخ خان کے خلاف ہندو انتہا پسندوں نے پہلی بار گٹھ جوڑ نہیں کیا،اس سے پہلے بھی پاکستانی اداکاروں کو آئی پی ایل میں نہ کھلانے پر افسوس بالی وڈ کے شہنشاہ کا امتحان بن گیا تھا۔
نفرت کی انہی بھڑکتے شعلوں پر اعتدال پسند بھارتی چیخ رہے ہیں کہ انتہا پسندی بھارت کے ماتھے کا جھومر نہیں بلکہ کلنک کا وہ ٹیکا ہے جسےنوچ کر پھینکنے کا وقت آگیا ہے۔