08 نومبر ، 2015
کراچی ......پاکستانی فلم انڈسٹری کے خوبرو اداکار درپن کو مداحوں سے بچھڑے 35 برس بیت گئے۔ 1929میں اترپردیش میں پیداہونے والے درپن کا اصل نام عشرت عباس تھا جن کا تعلق پاکستان کی معروف سنتوش فیملی سے تھا۔
مردانہ وجاہت، گہری نیلی شرارتی آنکھیں، شہزادوں جیسا قد و قامت، بڑی بڑی فلمی پریوں کا حسن ان کے سامنے ماند نظر آتا تھا۔
وہ سنتوش کمار، ہدایتکار ایس سلیمان اور اداکار منصور کے بھائی تھے، درپن نے فلمی کریئر کا آغاز 1950 میں فلم’امانت‘ سے کیا۔
پاکستان میں چند فلموں میں کام کرنے کے بعد وہ ممبئی چلے گئے جہاں انہوں نے فلم’عدل جہانگیری‘ اور’باراتی‘ میں کام کیا۔
پاکستان واپسی پر انہوں نے کئی کامیاب فلموں میں کام کیا جن میں ساتھی، رات کے راہی، سہیلی، گلفام، قیدی، آنچل، باجی، شکوہ، اک تیرا سہارا اور نائلہ وغیرہ شامل ہیں۔
ان کی بطور ہیرو آخری کامیاب فلم’پائل کی جھنکار‘ 1966 میں ریلیز ہوئی تھی جس کے بعد انہوں نے کریکٹر اور سپورٹنگ رول بھی ادا کئے۔
درپن نے مجموعی طور پر 67 فلموں میں کام کیا جن میں 57 اردو، 8 پنجابی اور دو پشتو میں بنائی گئی تھیں۔
درپن نے اپنے وقت کی حسین اور مقبول ہیروئین نیر سلطانہ کو اپنا جیون ساتھی بنایا اور یہ ساتھ مرتے دم تک قائم رہا۔ اس خوبرو اداکار کا انتقال8 نومبر 1980 کو لاہور میں طویل بیماری کے باعث ہوا۔