08 نومبر ، 2015
پشاور...... پشاور میں مفتی محمود کانفرنس کے دوران سیاسی رہنمائوں نے قومی اداروں کے درمیان روابط بڑھانے کو وقت کی ضرورت قرار دیا ہے۔مولانا فضل الرحمان کا خطاب میں کہنا ہے کہ آئین وقانون کےمطابق چلیں گے تب امن ہوگا۔
پشاور میں جمعیت علمائے اسلام کے زیراہتمام مفتی محمود سمینار سے خطاب میں چیئرمین سینٹ رضاربانی کا کہنا تھا کہ آج اداروں کے درمیان ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔اس ضمن میں سینیٹ نے پہلا قدم اٹھایاہے۔ان کا کہنا تھا کہ دور آمریت میں اداروں کو آپس میں لڑایا گیا۔جس سے سیاسی اور قومی ادارے کمزور پڑگئے۔آج اداروں کے درمیان ڈائیلاگ اور گفتگو کی ضرورت ہے۔
مولانا فضل الرحمن نےاپنے خطاب میں کہا کہ آمروں نے آئین کو موم کی ناک بناکر رکھ دیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم جمہور کی نہ سہی، دلیل کی سیاست کے قائل ہیں۔ہمیں اپنے ملک کو بین الاقوامی دبائو سے نکالنا ہوگا۔ ہمیں اپنی سیاست، جمہوریت، اقدار ، بیوروکریسی اور تہذیب کو آزاد رکھنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بندکمروں میں کئے گئے فیصلے برے اثرات مرتب کرینگے۔
اے این پی کے رہنما غلام بلور کا کہنا تھا کہ این اے ون کا الیکشن ہارنے کے بعد مسلسل شکست عمران خان کا مقدر بن گیا ہے۔ انھوں نے طنزیہ انداز میں عمران خان کو مولانا فضل الرحمان کا دوست کہتے ہوئے مشورہ دیا کہ وہ ا سپیکر کے انتخاب میں ایاز صادق کی حمایت کریں۔
وفاقی وزیر اکرم خان درانی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے تمام فیصلے پنجاب میں ہوتے ہیں۔احتساب کمیشن کے ذریعے عزت دار افسروں کی بے توقیری کی جارہی ہے۔سمینار سے قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیر پائو، مسلم لیگ کے رہنما پیر صابر شاہ اور جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے بھی خطاب کیا۔