09 نومبر ، 2015
لندن........برطانیہ کے محکمہ موسمیات نے خبرادار کیا ہے کہ دنیا بھر کے درجہ حرارت میں صنعتی انقلاب سے پہلے کے مقابلے میں ایک ڈگری سیلسیئس سے زیادہ کا اضافہ ہونے جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق رواں سال جنوری اور ستمبر کے درمیان جمع کیے جانے والے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 1850 اور 1900 کے درمیانی برسوں کے مقابلے میں عالمی درجہ حرارت میں پہلے ہی ایک اعشاریہ دو ڈگری کا اضافہ ہو چکا ہے۔اگر عالمی درجہ حرارت میں اضافے کا موجودہ رجحان جاری رہا تو 2015 وہ پہلا سال ثابت ہوگا جب صنعتی انقلاب سے پہلے کا ریکارڈ واضح طور پر ٹوٹ جائیگا ،یہ وہ سال ہوگا جب عالمی درجہ حرارت دو ڈگری کے اضافے کے نصف تک پہنچ چکا ہو گا۔
جہاں سے آگے عالمی حدت خطرناک حدود میں داخل ہونا شروع ہو جائے گی۔تازہ ترین اعداد و شمار کے سامنے آنے کے بعدپیرس میں ہونے والے ان عالمی مذاکرات کی اہمیت مزید بڑھ گئی جن کا مقصد بین الاقوامی سطح پر ماحولیات پر ایک نئے معاہدے کا حصول ہے۔برطانوی سائنس دانوںکے مطابق 2015 میں ایک ڈگری اضافے کی حد عبور ہونے کی وجہ وہ اثرات ہوں گے جو دنیا میں کاربن کے اخراج اور عالمی موسم میں تبدیلی (ال نینیو) کے امتزاج سے مرتب ہو رہے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر اسٹیون بیلچرکے مطابق دیکھا گیا ہے کہ اس برس بحرالکاہل کے کم گہرے پانیوں کے علاقوں میں ال نینیو پیدا ہوا تھا جس کے کچھ اثرات اس برس کے موسموں پر پڑیں گے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ ماضی میں بھی عالمی موسم میں اس قسم کی قدرتی تبدیلیاں رونما ہو چکی ہیں یہ پہلی مرتبہ ہو رہا ہے کہ ہم درجہ حرارت میں ایک ڈگری کے اضافے کی حد کو عبور کرنے جا رہے ہیں۔