14 نومبر ، 2015
نیویارک.....دنیا بھر میں سالانہ اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ کے الزام میں معروف پاکستانی منی چینجر الطاف خانانی کو امریکا میں گرفتارکرلیا گیا ہے۔ان پر داود ابراہیم، لشکر طیبہ، القاعدہ، طالبان اور حزب اللہ کے فنڈز منتقل کرنے کا الزام ہے ،جس کے بعد سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا چھوٹا راجن کی گرفتاری کے بعد مزید گرفتاریاں بھی ہوں گی؟۔
امریکی محکمہ خزانہ کے شعبےفارن ایسیٹ کنٹرول نے الطاف خانانی ایم ایل او کو انتظامی آرڈر نمبر13581 کے تحت منی لانڈرنگ میں ملوث قرار دیدیا ،جس کی رو سے مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والی تنظیموں اور ان کے معاونین کی ٹرانزیکشنز کو ہدف بنایا جاتا ہے۔ خانانی ایم ایل او پر الزام ہے کہ یہ کمپنی دنیا بھر میں جرائم پیشہ گروپس ، منشیات فروشوں اور دہشت گرد گروہوں کیلئے سالانہ اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ کرتی تھی۔
خانانی ایم ایل او پاکستان ،، متحدہ عرب امارات، امریکا، برطانیہ ، کینیڈا، آسٹریلیا اور دیگر ملکوں کے درمیان منی لانڈرنگ کرتی رہی ،کمپنی کے کلائنٹس بھی کئی قسم کے تھے ،جن میں چین، کولمبیا اور میکسیکو میں منظم جرائم کرنے والے گروہ اور حزب اللہ سے وابستہ افراد بھی شامل تھے تو دوسری طرف کمپنی نے دہشتگرد قرار دی گئی تنظیمو ں کے لیے بھی منی لانڈرنگ کی ۔
الطا ف خانانی اور الزرعوانی ایکسچینج نے طالبان کے فنڈز بھی ادھر سے ادھر پہنچائے،خانانی کاداؤد ابراہیم،لشکر طیبہ ،جیش محمد اور القاعدہ اور سے بھی تعلق ہے۔خانانی ایم ایل او پاکستانی شہری الطاف خانانی کےلیے کام کرنے والے افراد اور اداروں پر مشتمل ہے،انہیںانسداد منشیات کے امریکی ادارے نے رواں برس ستمبر سے حراست میں لے رکھا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کے حالیہ اقدامات کے تحت خانانی ایم ایل او یا دبئی کی کمپنی الزرعونی ایکسچینج کے امریکا بھر میں اثاثے منجمد کر دیئے گئے ہیں ۔ امریکی حکومت نے اس کارروائی میں متحدہ عرب امارات کی حکومت کے تعاون کا بھی شکریہ ادا کیا،جس کے باعث عالمی مالیاتی نظام کو کالے دھن سے محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔
منی چینجر الطاف خانانی کے خلاف اس کارروائی کے بعد یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ بدنام زمانہ چھوٹاراجن کی گرفتاری کے بعد انڈرورلڈ کے کیا مزید لوگ بھی پکڑے جائیں گے؟۔